کتے کے کاٹنے پر علاقے کے میونسپل افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2020
عدالت نے کتوں کے  کاٹنے کے واقعات پر برہمی کا اظہار کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے کتوں کے کاٹنے کے واقعات پر برہمی کا اظہار کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ نے حکم دیا ہے کہ اگر کسی کو آوارہ کتا کاٹتا ہے تو اس کا مقدمہ اس علاقے کے میونسپل آفیسر کے خلاف درج ہونا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس آفتاب احمد گورر اور جسٹس محمود اے خان پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے یہ حکم ایک شہری فہیم احمد کی جانب سے آوارہ اور پاگل کتوں کی بہتات کے خلاف دائر درخواست پر دیا۔

مذکورہ سماعت میں سندھ کے مختلف اضلاع، سکھر، نوابشاہ، نوشہرو فیروز، خیرپور، جیکب آباد، لاڑکانہ اور گھوٹکی سے میونسپل افسران موجود تھے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین ناپید، مزید 2 افراد جاں بحق

ان افراد نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنے متعلقہ علاقوں میں آوارہ کتوں کے خلاف اقدامات کیے ہیں، مزید یہ کہ حال ہی میں ان کے علاقوں میں کتے کے کاٹنے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کتے کے کاٹنے کے واقعات ہر روز ہورہے ہیں، لہٰذا جانور کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے۔

ساتھ ہی عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی لکھا کہ ڈپٹی کمشنر خود سے اس معاملے کی نگرانی کریں اور میونسپل حکام کی غفلت کے خلاف عدالت کو آگاہ کریں۔

عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ چیف میونسپل آفیسرز اور میونسپل آفیسرز آوارہ کتوں کے خلاف اپنی مہم سے متعلق ہر ہفتے عدالت میں رپورٹ جمع کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: ویکسین نہ ہونے پر سگ گزیدگی کا شکار بچہ ماں کی گود میں دم توڑ گیا

خیال رہے کہ سندھ کے شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں کتے کے کاٹنے کے واقعات سامنے آئے تھے اور گزشتہ برس اس سے درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

یہی نہیں بلکہ صوبے میں کتے کے کاٹے سے بروقت علاج نہ ہونے پر ہونے والی بیماری ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین بھی ناپید ہوگئی تھی اور اندرون سندھ میں ایک بچہ اسی ویکسین کے نہ ہونے کے باعث زندگی کی بازی ہار گیا تھا جبکہ اس واقعے کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں