’جبری گمشدگی کے مسئلے سے ناواقف مریم نواز نے گرفتار دہشتگرد کی بھی حمایت کی‘

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2020
پی ڈی ایم کے جلسے میں مریم نواز کی لاپتا افراد کے اہلِخانہ سے ملاقات—تصویر: مریم نواز ٹوئٹر
پی ڈی ایم کے جلسے میں مریم نواز کی لاپتا افراد کے اہلِخانہ سے ملاقات—تصویر: مریم نواز ٹوئٹر

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ جبری گمشدگی کا معاملہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے کبھی ایک لفظ نہیں کہا اور اس سے ناواقفیت کی وجہ سے ’مریم نواز کو اندازہ نہیں ہوا کہ وہ ایک گرفتار دہشت گرد کی تصویر کی بھی حمایت کررہی تھیں‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن اتحاد، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے کوئٹہ میں ہونے والے جلسے میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے لاپتا افراد کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔

جس پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حیرت انگیز طور پر مریم نواز نے اچانک جبری گمشدگیوں کا مسئلہ دریافت کیا لیکن اس سے ناواقفیت کی بنا پر انہیں اندازہ نہیں ہوا کہ وہ ایک گرفتار دہشت گرد کی تصویر کی بھی حمایت کررہی تھیں۔

شیریں مزاری کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں نے کبھی ’جبری گمشدگیوں‘ کا لفظ اب تک استعمال کیا، یہ ممنوعہ سمجھا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نااہل آدمی کو حکومت میں بٹھانے کا فیصلہ ادارے کا نہیں چند کرداروں کا تھا، نواز شریف

انہوں نے کہا کہ لیکن ہم نے اس کی ممانعت کو رد کرتے ہوئے اس مسئلے کو اجاگر کیا اور نہ صرف اس حوالے سے ایک بل زیر غور ہے بلکہ کابینہ نے اس مسئلے پر ایک کمیشن بھی تشکیل دیا ہے۔

اپنے پیغام میں وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے اس مسئلے پر دہائیوں سے جاری خاموشی کو ختم کیا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ’ممانعت ختم ہوچکی ہے اور شریف اور بھٹو زرداری بچے اب باآسانی جبری گمشدگیوں کا ذکر کرسکتے ہیں‘۔

کیا اجیت دوول اور پی ڈی ایم کے مقصد میں یکسانیت اتفاق ہے؟ شیریں مزاری

علاوہ ازیں گزشتہ روز پی ڈیم ایم کے جلسے میں جمعیت علمائے پاکستان کے سیکریٹری جنرل اویس نورانی کے بیان کے ایک حصے پر سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کی گئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم بلوچستان کو ریاست بنانا چاہتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: تمام اپوزیشن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے، مولانا فضل الرحمٰن

تاہم بعد میں انہوں نے ایک ٹوئٹر پیغام میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے بلوچستان کے غاصبوں کے بارے ایک طنزیہ اور سوالیہ جملے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر میرے مطالبے کے طور پر سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا ہے، بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے جسے کوئی الگ نہیں کرسکتا‘۔

مذکورہ بیان کے تناظر میں بھارتی فوجی افسر کا ایک مضمون شیئر کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ اجیت دوول کی پاکستان کو ہابرڈ جنگ کی دھمکی اور اچانک پی ڈی ایم کے اویس نورانی کی جانب سے بلوچستان کو توڑنے کی بات، مریم نواز کی جبری گمشدگیوں کے مسئلے کی دریافت اور مایوس نواز شریف کی جانب سے مسلح افواج میں بغاوت کا بیج بونے کی کوششیں! کیا یہ بھارت کے مشیر قومی سلامتی اور پی ڈیم ایم کے مقصد میں اتفاقی یکسانیت ہے؟

تاہم دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے یکسر الگ مؤقف اپنایا اور اویس نورانی کی وضاحت پر کہا کہ آپ کی وضاحت کو قبول کرنا چاہیے اُمید ہے آپ اور آپ کے ساتھی آئندہ زبان کو احتیاط سے استعمال کریں گے‘۔

فواد چوہدری نے رہنما جے یو آئی کو مشورہ دیا کہ ’آپ ایک بڑے باپ کے سجادہ نشین ہیں اقتدار کی لڑائی میں وطن کی مٹی کے قرض کبھی نہ بھولیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں