سی پی جے انڈیکس میں پاکستان کی ایک درجہ بہتری

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2020
صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے عالمی فہرست میں پاکستان 2019 کے آٹھویں مقام سے ایک درجہ بہتری پاتے ہوئے نویں نمبر پر آگیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے عالمی فہرست میں پاکستان 2019 کے آٹھویں مقام سے ایک درجہ بہتری پاتے ہوئے نویں نمبر پر آگیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور: صحافیوں کی تحفظ کی تنظیم، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اپنا عالمی انڈیکس 2020 جاری کردیا، جس میں پاکستان کے درجے میں بہتری آئی ہے اور وہ نویں نمبر پر آگیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال پاکستان مذکورہ انڈیکس میں آٹھویں نمبر پر تھا تاہم اب اس میں ایک درجہ بہتری پاتے ہوئے وہ نواں بدترین ملک بن گیا ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ انڈیکس میں ان ممالک کو نمایاں کیا جاتا ہے جہاں صحافیوں کا قتل ہوا ہو اور ان کے قاتلوں کو رہائی مل گئی ہو۔

اس فہرست میں جنگ اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے صومالیہ، شام، عراق اور جنوبی سوڈان سرفہرست ہیں۔

مزید پڑھیں: سی پی جے کا 'پریس فریڈم' ایوارڈ 4 صحافیوں اور 'گوین ایفل' امل کلونی کے نام

سی پی جے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات پر عدم توجہ، بدعنوانی، کمزور ادارے ان چند وجوہات میں شامل ہیں جن کی وجہ سے پاکستان، میکسیکو اور فلپائن سمیت دیگر ممالک کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

جہاں تک پاکستان کی بات ہے ملک میں صحافیوں کے قتل کے 15 غیر حل شدہ کیسز ہیں۔

سی پی جے ڈیٹا بیس کے مطابق 1992 سے لے کر اب تک مختلف حملوں میں 61 صحافی مارے جاچکے ہیں۔

رپورٹ میں ڈینیئل پرل کیس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 2 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے 2002 میں وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر کے قتل کے چار ملزمان کو بری کردیا تھا۔

اس فیصلے نے عالمی انڈیکس پر براہ راست اثر نہیں ڈالا تاہم یہ ایک بڑی قانونی پیشرفت تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سی پی جے کا حکومت سے ڈان، جنگ میڈیا گروپ کے سرکاری اشتہارات جاری کرنے کا مطالبہ

احمد عمر سعید شیخ، جنہیں پہلے سزائے موت سنائی گئی تھی، صرف ڈینئل پرل کو اغوا کرنے کے الزام میں مجرم قرار پائے گئے اور ان کی سزا 7 سال قید تک کم کردی گئی تھی جو وہ پہلے ہی مکمل کرچکے تھے۔

ڈینیئل پرل کے اہلخانہ اور سندھ کی صوبائی حکومت نے سزا پر اپیل کی اور چاروں افراد ستمبر کے آخر تک قید میں ہی رہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حل شدہ قانونی فیصلوں کو بھی ناکام بنایا جاسکتا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر اپنے کام کی وجہ سے قتل ہونے والے صحافیوں کی تعداد 2019 میں سب سے کم تھی جو سی پی جے نے 1992 کے بعد سے اب تک ریکارڈ کی ہے۔

فہرست میں افغانستان پانچویں نمبر پر، چھٹے نمبر پر میکسیکو، ساتویں نمبر پر فلپائن، آٹھویں پر برازیل اور نویں نمبر پر پاکستان ہے۔

بنگلہ دیش 7 حل نہ ہونے والے کیسز کے ساتھ 10واں بدترین ملک ہے جس کے بعد روس اور بھارت کا نمبر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں