’عافیہ صدیقی نے رحم کی اپیل پر دستخط کردیے‘

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2020
اگر ہمارے پاس طاقت ہوتی تو ہم 24 گھنٹوں کے اندر عافیہ صدیقی کو پاکستان لے آتے — فائل فوٹو:ڈان نیوز
اگر ہمارے پاس طاقت ہوتی تو ہم 24 گھنٹوں کے اندر عافیہ صدیقی کو پاکستان لے آتے — فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: سینیٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ امریکی عدالت سے سزایافتہ پاکستانی نیورو سائنٹسٹ عافیہ صدیقی نے بالاخر رحم کی اپیل پر دستخط کردیے ہیں۔

واضح رہے انہیں افغانستان میں حراست کے دوران امریکی فوج اور ایف بی آئی کے افسران پر فائرنگ کرنے کے الزام میں سزا دی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کو پہلے رحم کی درخواست دائر کرنے کے حوالے سے تحفظات تھے لیکن اب انہوں نے اس پر دستخط کردیے ہیں۔

مزید یہ کہ رحم کی درخواست جیل انتظامیہ کے ذریعے امریکی صدر کو بھیج دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عافیہ صدیقی سے متعلق میرا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، ترجمان دفترخارجہ

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہمارے پاس اختیار ہوتا تو ہم 24 گھنٹوں کے اندر عافیہ صدیقی کو واپس پاکستان لے آتے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ای-میل کرنے کی اجازت حاصل ہے جس کے ذریعے وہ پاکستانی قونصل اور اپنے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے متعدد مرتبہ امریکا میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے عہدیداروں سے ٹیلی فون کے ذریعے بات بھی کی۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ خود پاکستان نہیں آنا چاہتیں، دفتر خارجہ

وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ایمل کانسی کو امریکا کے حوالے کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے سوال پوچھا تھا کہ کیا عالمی وبا کووڈ 19 کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات پر پابندی عائد ہے؟ کیونکہ اس جیل میں کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی تھی، جس پر وزیر خارجہ کی جانب سے بابر اعوان نے جواب دیا۔

تحریری جواب میں یہ کہا گیا کہ امریکی ریاست ٹیکساس میں خواتین قیدیوں کے ذہنی اور جسمانی علاج معالجے کے لیے قائم فیڈرل میڈیکل سینٹر کارس میں وبا کے دوران جیل انتظامیہ کی جانب سے قونصلر کے دورے کو معطل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت، ڈاکٹر عافیہ کی رہائی تک قیدیوں کی امریکا منتقلی روک دے

تحریری جواب کے مطابق اس کے نتیجے میں قونصل جنرل کے ساتھ جیل میں ہونے والی ملاقات کچھ عرصے کے لیے موقوف کردی گئی تھی تاہم قونصل جنرل مسلسل جیل انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہے تاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور خیریت کے بارے میں آگاہ رہ سکیں'۔

جواب میں بتایا گیا کہ واشنگٹن ڈی سی میں واقع پاکستانی سفارت خانے کی کوششوں کی وجہ سے 24 ستمبر کو ہیوسٹن کے قونصلر جنرل کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے خصوصی ملاقات کا انتظام کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’عافیہ صدیقی کی وطن واپسی ممکن نہیں

مزید یہ کہ اس ملاقات میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے قونصلر جنرل کو بتایا تھا کہ ان کا کووڈ 19 کا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔

انہوں نے ملاقات کے دوران سفارتکار کو آگاہ کیا کہ حال ہی میں ان کا ماہر نفسیات نے معائنہ کیا تھا جس نے انہیں صحت مند قرار دیا ہے۔


یہ خبر 30 اکتوبر 2020 کوڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں