کمالا ہیرس امریکی نائب صدر کی حیثیت سے رکاوٹیں توڑنے کیلئے تیار

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2020
کمالا ہیرس کامیاب ہوئی تو امریکا کی پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر ہوں گی —فائل/فوٹو: رائٹرز
کمالا ہیرس کامیاب ہوئی تو امریکا کی پہلی سیاہ فام خاتون نائب صدر ہوں گی —فائل/فوٹو: رائٹرز

کمالا ہیرس اگر 3 نومبر کو امریکا کی نائب صدر منتخب ہوتی ہیں تو تاریخ بنائیں گی اور اس کے ساتھ ہی وہ چار سال تک اعلیٰ منصب پر فائز رہنے کی دوڑ کے لیے مضبوط پوزیشن پر ہوں گی۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اگر جو بائیڈن اور ان کی نائب کمالا ہیرس انتخاب میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو کمالا ملک کے دوسرے بڑے منصب پر فائز ہونے والی پہلی خاتون، پہلی سیاہ فام امریکی اور پہلی ایشیائی امریکی ہوں گی۔

امریکی صدارتی امیدوار 77 سالہ جو بائیڈن کی عمر کے مطابق وہ متوقع طور پر اگلی مدت کے لیے امیدوار نہیں ہوں گے، اس لیے 56 سالہ کمالا ہیرس 2024 میں ڈیموکریٹس کی پہلی ترجیح ہوں گی۔

مزید پڑھیں: جوبائیڈن نے افریقی نژاد سینیٹر کمالا ہیرس کو نائب صدر کیلئے امیدوار نامزد کردیا

کیلی فورنیا سے منتخب ہونے والی سینیٹر کمالا ہیرس سان فرانسیسکو کی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اٹارنی کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں اور وہ کیلی فورنیا سے منتخب ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون اٹارنی تھیں۔

کمالا ہیرس کا کریمنل جسٹس کا تجربہ جو بائیڈن کی انتظامیہ کو مساوات اور پولیسنگ کے مسائل حل کرنے میں سودمند ثابت ہوسکتا ہے، جبکہ رواں برس امریکا میں اس حوالے سے شہریوں کا شدید احتجاج بھی ریکارڈ ہوا تھا۔

ان کی والدہ اور والد بالترتیب بھارت اور جمیکا سے ہجرت کرکے امریکا آئے تھے اور کمالا، امریکی صدارتی انتخاب 2020 کی نامزدگی میں پہلی امریکی خاتون صدر بننے کے لیے امیدوار تھیں اور ان کا مقابلہ جو بائیڈن سمیت پارٹی کے دیگر امیدواروں سے تھا۔

کمالا ہیرس صدارتی دوڑ سے گزشتہ برس دسمبر میں باہر ہوگئی تھیں، جس کی وجہ ماضی میں اٹارنی جنرل کی حیثیت سے متعدد فیصلے اور مہم کے دوران صحت سے متعلق بیانات تھے۔

جو بائیڈن نے کمالا ہیرس کو اپنے خلاف دیے گئے سخت بیانات کو نظر انداز کرتے ہوئے رواں برس اگست میں نائب صدر کے لیے نامزد کیا تھا اور کمالا ہیرس نے بھی اپنی قدر میں اضافہ کیا اور خاص کر خواتین، ترقی پسند اور سیاہ فام ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔

کمالا ہیرس نے سینیٹ اور وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کی دوڑ کے لیے فنڈ ریزنگ کا ایک مضبوط نیٹ ورک تشکیل دیا تھا اور یہ جو بائیڈن کی مہم کے اختتامی مہینوں کے دوران ریکارڈ فنڈز جمع کرنے میں بھی کارآمد ثابت ہوا۔

ان کی نامزدگی ڈیموکریٹس کے حامیوں اور پارٹی کے لیے فنڈز دینے والوں میں ایک جوش کا باعث بن گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کمالا ہیرس کا امریکی صدارتی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان

ہیلری کلنٹن کی 2016 کی صدارتی مہم چلانے والے ڈیموکریٹک اسٹریٹجسٹ جوئیل پائین کا کہنا تھا کہ ‘کمالا ہیرس نے جو بائیڈن کے نائب کے طور پر ہر لمحے بہتر امیدوار ہونے کا ثبوت دیا ہے کیونکہ وہ ہر رنگ و نسل کے ڈیموکریٹس کو متحد کرنے کی صلاحیت اور اکثریتی علاقوں میں جوش و ولولہ پیدا کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں’۔

ٹیم کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت

—فائل/فوٹو:رائٹرز
—فائل/فوٹو:رائٹرز

مخالفین کا الزام تھا کہ کمالا ہیرس کیلی فورنیا کی اٹارنی جنرل کی حیثیت سے پولیس کی کارروائیوں اور غلط سزاؤں کے خلاف زیادہ کام نہیں کر پائی تھیں، یہ الزامات صدارتی نامزدگی کے لیے رکاوٹ بن گئے تھے لیکن جو بائیڈن کی نائب کی مہم میں کارگر ثابت نہ ہوئے۔

کمالا ہیرس نائب صدر کے طور پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرکے بائیڈن کے حامیوں کے خدشات کو ختم کرنے کے لیے بھی پر عزم ہیں۔

انہوں نے نسبتاً چھوٹے عہدوں اور سیاسی معاملات میں خود کو ٹیم کے بہترین حصے کے طور پر منوایا ہے اور اس کو خبروں میں زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: ووٹنگ سے صدر منتخب ہونے تک کے مراحل

کمالا ہیرس نے اکتوبر میں مائیک پینس سے نائب صدارتی مکالمے میں کہا تھا کہ ‘جو بائیڈن اور میں ایک جیسے ماحول میں بڑھے ہوئے ہیں جہاں اقدار، سخت محنت اور عوامی خدمت اور عوام کے وقار کے لیے جدوجہد کی اہمیت تھی’۔

دوہری خدمات

کمالا ہیرس سینیٹ میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی مہم بھی چلا رہی ہیں۔

اٹارنی جنرل کے تجربے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی سپریم کورٹ کی جسٹس ایمی کونی بیریٹ کی تعیناتی پر کمالا ہیرس نے رواں ماہ سینیٹ میں ہونے والے جائزے میں بھرپور حصہ لیا اور جو بائیڈن کے صحت عامہ اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق مہم کے پیغام کو بھی عام کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مائیک پینس اور کمالا ہیرس کی نائب صدارتی مباحثہ میں کووڈ 19 پر تکرار

سینیٹ میں واحد سیاہ فام خاتون کے طور پر کمالا ہیرس رواں برس نسلی امتیاز اور مئی میں افریقی نژاد امریکی جارج فلائیڈ کی مینیا پولیس میں ہلاکت کے بعد پولیس اصلاحات پر ہونے والے مباحثے میں ایک جاندار آواز بن کر سامنے آئیں۔

انہوں نے واشنگٹن کی سڑکوں پر مظاہرین کے ساتھ مارچ کیا اور کئی غیر جانب دار شہریوں کو بھی ہمنوا بنانے میں کامیاب ہوئیں۔

جو بائیڈن جب صدر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دینا شروع کریں گے تو کمالا ہیرس متوقع طور پر کریمنل جسٹس اور عدالتی نامزدگیوں سمیت دیگر معاملات میں کلیدی مشیر ہوں گی۔

جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کمالا ہیرس کی نامزدگی کی 5 بنیادی وجوہات بیان کی تھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'سب سے پہلے ان کے اقدار، دوسرے نمبر پر وہ ذہین ہیں، تیسرا وہ جرات مند ہیں اور چوتھے نمبر پر وہ نہایت اصول پسند ہیں'۔

ڈیموکریٹک امیدوار نے مزید کہا تھا کہ 'پانچویں نمبر پر وہ امریکی جسٹس ڈپارٹمنٹ کے بعد سب سے بڑے ریاستی محکمہ انصاف کو چلاتی رہی ہیں اور مجھے امید ہے اس حوالے سے کوئی سوال نہیں اٹھے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: 19 سیاہ فام خواتین ریاست ٹیکساس میں جج مقرر

کمالا ہیرس کی شادی قانون دان ڈوگلس ایمہوف سے ہوئی، جن کی گزشتہ بیوی سے دو بچے ہیں جو اپنی سوتیلی ماں کو 'مومالا' پکارتے ہیں۔

کمالا ہیرس کے کیریئر پر ایک نظر

کیلی فورنیا میں پیدا ہونے والی کمالا ہیرس کی والدہ بھارتی نژاد امریکی سائنس دان تھیں جن کا تعلق بھارتی ریاست تامل ناڈو سے تھا تاہم کمالا کے والد کا تعلق جمیکا سے تھا اور وہ پروفیسر تھے۔

کمالا ہیرس 2004 سے 2011 کے دوران دو مرتبہ سان فرانسیسکو کی ڈسٹرکٹ اٹارنی جنرل رہیں جس کے بعد 2011 سے 2017 کے دروان دو مرتبہ کیلی فورنیا کی اٹارنی جنرل منتخب ہوئی تھیں اور یہ اعزاز حاصل کرنے والی نہ صرف پہلی خاتون تھیں بلکہ گنجان ریاست کی پہلی سیاہ فام اٹارنی جنرل بن گئی تھیں۔

جنوری 2017 میں انہوں نے کیلی فورنیا کے جونیئر امریکی سینیٹر کے طور پر حلف اٹھایا اور جنوبی ایشیائی پس منظر رکھنے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں اور اسی طرح امریکی تاریخ میں کیرول موسیلے براؤن کے بعد دوسری سیاہ فام خاتون بن گئی تھیں۔

کمالا ہیرس 2008 میں آنے والے مالی بحران کے دوران کئی خاندانوں کے دفاع پر اکثر فخر کا اظہار کرتی ہیں جہاں انہوں نے بڑے بڑے مقدمات کا سامنا کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا میں پولیس گردی کےخلاف سیاہ فام سراپا احتجاج

خود کو متوسط طبقے کی نمائندہ قرار دینے والی کمالا ہیرس پولیس کے ظلم اور سیاہ فام غیر مسلح افراد کے قتل کی بھرپور مذمت کرتی ہیں۔

کمالا ہیرس 2016 میں کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹس کی سینیٹر منتخب ہوئیں اور وہ امریکی تاریخ میں منتخب ہونے والی دوسری سیاہ فام خاتون سینیٹر بن گئیں۔

بعد ازاں 2019 میں امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹس کے امیدوار کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کردیا تھا۔

ٹوئٹر میں جاری اپنے ویڈیو پیغام میں کمالا ہیرس نے کہا تھا کہ 'ہمارے ملک کا مستقبل آپ اور دیگر لاکھوں افراد پر منحصر ہے جو ہماری امریکی اقدار کے لیے ہماری آوازیں بلند کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اسی لیے میں امریکا کے صدر کے منصب کے لیے مہم چلا رہی ہوں'۔

تبصرے (0) بند ہیں