عمرے کی ادائیگی کیلئے 10 ہزار غیر ملکی عازمین سعودی عرب پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2020
زائرین پہنچنے کے بعد احرام باندھنے کے لیے میقات جانے سے قبل 3 روز کے لیے تنہا رہنا ہوگا— تصویر: حرمین ٹوئٹر
زائرین پہنچنے کے بعد احرام باندھنے کے لیے میقات جانے سے قبل 3 روز کے لیے تنہا رہنا ہوگا— تصویر: حرمین ٹوئٹر
دیگر ممالک سے آنے والے عازمین کے لیے اجازت نامہ لینا لازم ہے—تصویر: حرمین ٹوئٹر
دیگر ممالک سے آنے والے عازمین کے لیے اجازت نامہ لینا لازم ہے—تصویر: حرمین ٹوئٹر

ریاض: کورونا وائرس کے باعث 7 ماہ کے بعد آج سے عمرے کی بحالی کے تیسرے مرحلے کے آغاز پر 10 ہزار غیر ملکی مسلمان عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق نائب وزیر برائے حج و عمرہ ڈاکٹر امر المداح نے کہا کہ دیگر ممالک سے آنے والے عازمین کے لیے اجازت نامہ لینا لازم ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عازمین کو پہنچنے کے بعد احرام باندھنے کے لیے میقات جانے سے قبل 3 روز کے لیے تنہا رہنا ہوگا۔

نائب وزیر نے بتایا کہ عازمین، سعودی عرب میں 10 روز تک کے لیے قیام کرسکتے ہیں، عمرہ ادائیگی کے لیے آنے والے زائرین کی عمر کی مقررہ حد 50 سال ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد الحرام میں 7 ماہ بعد عمرے کی ادائیگی کا آغاز

رپورٹ کے مطابق 10 ہزار افراد کو 20، 20 افراد کے 500 گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو پورے دن میں وقفے وقفے سے عمرہ ادا کریں گے۔

حکام کا کہنا تھا کہ حکومت کے منظور شدہ معیارات اور پروٹوکولز کے طور پر وزارت صحت اور سعودی سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول مسلسل ممالک کی صورتحال پر نظر رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے ممالک سے آنے والے زائرین کہ جہاں وائرس کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا وہاں مزید جائزے تک کے لیے ویزوں کے اجرا کو روک دیا جائے گا۔

عمرے کی ادائیگی کیلئے حفاظتی اقدامات لازمی قرار دیے گئے ہیں—تصویر: حرمین ٹوئٹر
عمرے کی ادائیگی کیلئے حفاظتی اقدامات لازمی قرار دیے گئے ہیں—تصویر: حرمین ٹوئٹر

عمرے کی بحالی کے تیسرے مرحلے کے ساتھ مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ 100 فیصد فعال ہوگئی ہیں۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب کا 4 اکتوبر سے عمرے کی ادائیگی مرحلہ وار بحال کرنے کا اعلان

سعودی عہدیدار نے بتایا کہ کسی بھی مرحلے پر کوئی خطرہ ہوا تو وزارت صورتحال کا جائزہ لے کر زائرین کی تعداد میں کمی کے گزشتہ مرحلے پر چلی جائے گی۔

اس وقت صرف سعودی ایئر لائن کو مملکت سے مسافر لانے اور لے جانے کی اجازت ہے اور جن ممالک میں سعودی ایئرلائن پرواز نہیں کرتی وہاں سعودی عرب کی مقررہ کسی اور ایئر لائن کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

10ہزار عازمین کو 500 گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے—تصویر: حرمین ٹوئٹر
10ہزار عازمین کو 500 گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے—تصویر: حرمین ٹوئٹر

زائرین کے پاس عمرہ کمپنیوں کی جانب سے ہیلتھ گائیڈ فراہم کی جائے گی تا کہ پورے سفر کے دوران ہر گروپ کی نگرانی کی جاسکے۔

علاوہ ازیں زائرین کے لیے مکمل ہیلتھ انشورنس ہونا لازمی ہے جس میں وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں ہنگامی علان اور ممکنہ پی سی آر ٹیسٹ شامل ہو۔

خیال رہے کہ سعودی عرب نے عمرے کی ادائیگی کے لیے نئے اقدامات کا بھی اعلان کردیا جو کورونا وائرس عالمی وبا کے پھیلاؤ کی وجہ سے 7 ماہ تک معطل رہا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا یکم جنوری سے سفری پابندیاں ختم کرنے کا اعلان

ان کے تحت خانہ کعبہ اور حجرہ اسود کے اطراف میں لگائی گئی رکاوٹیں بدستور موجود رہیں گی اور زائرین کو انہیں چھونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اس سلسلے میں مسجد الحرام میں روزانہ 10 مرتبہ جراثیم کش اقدامات کیے جاتے ہیں جبکہ کووِڈ 19 جیسی علامات کے حامل زائرین کے لیے قرنطینہ مراکز بھی قائم کردیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث عمرے کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی تھی بعدازاں حج کا انعقاد بھی انتہائی محدود پیمانے پر کیا گیا تھا۔

تاہم 4 اکتوبر سے سعودی عرب نے مسجد الحرام کے دروازے عمرے کی ادائیگی کرنے کے لیے آنے والے عازمین کے لیے کھول دیے تھے تاہم اس دوران حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کروایا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں