جنسی حملے کا الزام لگانے والی خاتون کا ہاروی وائنسٹن کے خلاف ایک اور مقدمہ

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2020
مریم ہیلی نے مینہیٹن میں واقع امریکی ضلعی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے—فائل فوٹو: اے پی
مریم ہیلی نے مینہیٹن میں واقع امریکی ضلعی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے—فائل فوٹو: اے پی

کم عمر لڑکیوں کے ریپ اور خواتین کے جنسی استحصال کے جرم میں 23 سال کی قید کاٹنے والے ہولی وڈ کے 68 سالہ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف ان کی سابق پروڈکشن اسسٹنٹ مریم ہیلی نے انہیں جنسی ہراساں کرنے اور دیگر تکالیف پر معاوضے کا مقدمہ کردیا۔

مریم ہیلی جو اپنا نام میمی ہیلی بھی استعمال کرتی ہیں، انہوں نے جولائی 2006 میں ہاروی وائنسٹن کے جنسی حملے کی وجہ سے خود کو پہنچنے والے تکلیف اور درد پر غیر متعین معاوضے اور تعزیراتی سزا کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے اس حوالے سے رابطہ کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

مریم ہیلی جو لندن میں رہتی ہیں، انہوں نے میم ہیٹن میں واقع امریکی ضلعی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن پر مزید 4 خواتین کے ریپ و جنسی استحصال کا مقدمہ

68 سالہ ہاروی وائنسٹن خود کو مجرم قرار دینے اور 23 سال قید کے خلاف اپیل کررہے ہیں جو انہیں 2013 میں اداکارہ جیسیکا من کے ریپ اور مریم ہیلی پر جنسی حملے کے جرم پر سنائی گئی تھی۔

ہولی وڈ فلم پروڈیوسر کو مین ہیٹن میں واقع نیویارک کی عدالت نے 24 فروری کو سزا سنائی تھی جبکہ ہاروی وائنسٹن کو لاس اینجلس میں بھی ریپ اور جنسی حملوں کے الزامات کا سامنا ہے۔

مریم ہیلی نے بیان دیا تھا کہ وائنسٹن ٹیلی ویژن پروڈکشن پر کام کرتے ہوئے، انہوں نے 10 جولائی، 2006 کو مین ہیٹن کے علاقے میں ہاروی وائنسٹن سے ملاقات کا اعتراف کیا تھا۔

انہوں نے اپنی وکیل کی جانب سے جمع کروائے گئے بیان میں کہا کہ ہاروی وائنسٹن اپنے مجرمانہ مس کنڈکٹ کو تسلیم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں اور ان پر اس کے کسی حقیقی پچھتاوے کی علامات بھی نہیں ظاہر ہوئیں۔

ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں 3 درجن خواتین نے جنسی ہراسانی، استحصال، فحش حرکتیں کرنے کے مطالبات اور بلیک میلنگ جیسے الزامات لگائے تھے جس کے بعد دنیا بھر میں 'می ٹو' مہم کا آغاز ہوا تھا۔

بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف رفتہ رفتہ دیگر خواتین اور اداکارائیں بھی سامنے آئیں اور مجموعی طور پر ان پر 100 کے قریب خواتین نے ریپ اور جنسی تشدد کے الزامات لگائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ مقدمے میں ہاروی وائنسٹن کو 23 سال قید کی سزا سنادی گئی

ہاروی وائنسٹن پر الزامات لگانے والی خواتین میں معروف اداکارائیں بھی شامل تھیں جب کہ ان پر متعدد ایسی خواتین نے بھی الزامات لگائے جو نشانہ بنتے وقت نابالغ تھیں، جس کے بعد ان کے خلاف امریکا کی مختلف ریاستوں کی عدالتوں میں سول اور فوجداری مقدمات دائر کیے گئے تھے۔

اکتوبر 2017 کے بعد ہاروی وائنسٹن کے خلاف امریکی ریاست نیویارک سمیت فلوریڈا اور ٹینیسی کی عدالتوں میں بھی مقدمات دائر کیے گئے اور ان پر کم از کم 3 بار فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی جبکہ رواں برس مارچ میں انہیں 23 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

فلم ساز پر زیادہ تر 1980 سے 1995 کے عرصے میں خواتین کو ریپ اور جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے الزامات ہیں اور انہیں 23 سال کی سزا بھی 1990 اور 2006 کے ریپ اور جنسی استحصال کے کیسز میں ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں