کینیڈا: اسکارف کے خلاف نافذ قانون کے خاتمے کیلئے درخواست پر سماعت مقرر

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
مذکورہ مقدمے کی 2 نومبر کو کیوبک سپیریئر کورٹ میں ہوگی 
—فائل فوٹو: اے پی
مذکورہ مقدمے کی 2 نومبر کو کیوبک سپیریئر کورٹ میں ہوگی —فائل فوٹو: اے پی

کینیڈا میں سماجی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اسکارف پہننے پر عائد پابندی کے خلاف دائر درخواست پر طویل انتظار کے بعد مقدمے کی سماعت رواں ہفتے شروع ہوگی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے صوبہ کیوبیک میں بل 21 کے خلاف درخواست نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلم (این سی سی ایم)، کینیڈا سول لبرٹیز ایسوسی ایشن (سی سی ایل اے) اور ایک مسلمان خاتون اچک نورل ہاک نے دائر کی تھی۔

مزیدپڑھیں: آسٹریا: اسکولوں میں اسکارف پر پابندی کا قانون چیلنج کرنے کا فیصلہ

مذکورہ مقدمے کی سماعت 2 نومبر کو کیوبک سپیریئر کورٹ میں ہوگی۔

جون 2019 میں منظور ہونے والے بل 21 کے تحت تعلیم، وکلا، پولیس افسران اور دیگر عوامی شعبوں میں ملازمت کے دوران مذہبی علامتیں پہننے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

بل 21 کے تحت مسلمان خواتین پر حجاب لینے پر پابندی ہے۔

درخواست دہندگان نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ قانون امتیازی سلوک پر مبنی ہے اور کینیڈا میں 'دوسرے درجے کی شہریت' کا تاثر پیدا کرتا ہے۔

این سی سی ایم کے سی ای او مصطفی فاروق نے بتایا کہ لوگ اپنی ملازمتیں محض اپنے لباس اور اپنے عقیدےکی بنا پر کھو بیٹھے ہیں۔

مزیدپڑھیں: مسلم اسکارف پر پابندی 'جائز' قرار

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو صوبہ چھوڑنا پڑا تاکہ وہ اپنے آپ کو بدل سکیں جو ناقابل قبول ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم بل 21 کے خلاف قانونی جنگ سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مونٹریال سے تعلق رکھنے والی ایک مسلمان باحجاب وکیل نور فرحت نے کہا کہ بل 21 مجھے ہمیشہ ایسا راستہ اختیار کرنے سے روکتا ہے جس کی میں نے ہمیشہ خواہش ظاہر کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بل 21 کے خلاف عدالتی مقدمہ میری زندگی کا سب سے بڑا مقدمہ ہوگا۔

دوسری جانب کیوبیک کے وزیر اعظم فرانکوئس لیگلٹ نے اس قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اعتدال پسند قدم ہے جو مذہب کی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور اس کی حمایت 'یہاں کی اکثریت' کرتی ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کینیڈین اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک تحقیق کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ صرف 37 فیصد کیوبیسر مسلمانوں کے بارے میں مثبت خیال رکھتے تھے جبکہ صرف 28 فیصد نے اسلام کے بارے میں مثبت نظریہ رکھا تھا۔

مزیدپڑھیں: فرانس:اسکارف پہننے پر ملازمت سے برطرفی غیرقانونی

خیال رہے کہ 2016 میں یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت نے یورپی کمپنیوں کو اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ وہ اپنے ملازمین کو اسلامی اسکارف پہننے سے روک سکتی ہیں۔

یورپین کورٹ آف جسٹس (ای سی جے) نے اپنے فیصلے میں یورپی کمپنیوں کو اس بات کی اجازت دی تھی کہ وہ اپنے ملازمین کو اسلامی طرز کے اسکارف سمیت ہر اس شئے کے پہننے پر پابندی عائد کرسکتے ہیں جس سے کسی خاص مذہب یا سیاسی نظریات کا پرچار ہوتا ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں