ٹوئٹر و فیس بک نے امریکی انتخابات کی غلط معلومات دینے والے اکاؤنٹس بند کردیے

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
فیس بک و ٹوئٹر نے متعدد پیجز بند کردیے—فوٹو: رائٹرز
فیس بک و ٹوئٹر نے متعدد پیجز بند کردیے—فوٹو: رائٹرز

دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک اور مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے امریکی انتخابات کے حوالے سے غلط اور بے بنیاد معلومات پھیلانے والے درجنوں اکاؤنٹس کو بند کردیا۔

دونوں ویب سائٹس نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی انتخابات کے دوران قبل از وقت دعوؤں کی پوسٹس پر وارننگ جاری کریں گے اور ساتھ ہی کہا تھا کہ وہ امریکی انتخابات کے نتائج کو مانیٹر بھی کریں گے۔

امریکا میں تین نومبر کو پولنگ ہوئی اور پولنگ کے ختم ہونے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر نتائج کے حوالے سے پوسٹس آنا شروع ہوگئیں، جن میں سے زیادہ تر بے بنیاد تھیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بے بنیاد اور غلط معلومات پر مبنی انتخابی پوسٹس شیئر کرنے پر ٹوئٹر نے متعدد نام نہاد نیوز پیج بند کردیے۔

دونوں ویب سائٹس نے پہلے ہی سخت اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا—وٹو: اے پی
دونوں ویب سائٹس نے پہلے ہی سخت اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا—وٹو: اے پی

ٹوئٹر کے مطابق بند کیے گئے پیجز کو پہلے انتباہ جاری کیا گیا تھا مگر پیجز نے غلط معلومات کو پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا، جس کی وجہ سے انہیں بلاک کیا گیا۔

ٹوئٹر کی جانب سے بند کیے گئے زیادہ تر نیوز پیجز کے فالوورز کی تعداد 70 ہزار سے ایک لاکھ تک تھی اور حالیہ دنوں میں ان کے فالورز میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

دوسری جانب فیس بک نے بھی اپنے بیان میں تصدیق کی کہ اس نے بھی امریکی انتخابات پر غلط معلومات پھیلانے والے نام نہاد نیوز پیجز کو بند کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر و فیس بک امریکی انتخابات میں قبل از کامیابی کے دعووں پر وارننگ دیں گے

فیس بک نے ان پیجز کو بھی بند کردیا، جنہیں ٹوئٹر نے بند کردیا تھا۔

علاہ ازیں دونوں ویب سائٹس کی جانب سے سیاستدانوں، نام نہاد تجزیہ نگاروں کی جانب سے قبل از کامیابی کے دعوؤں کی پوسٹس پر بھی وارننگ جاری کیے جانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

دونوں ویب سائٹس اہم سیاستدانوں اور پیجز کی جانب سے شیئر کی جانے والی کامیابی کی پوسٹس پر وارننگ جاری کر رہی ہیں کہ مذکورہ دعوؤں کی آزادانہ طور اور حکومتی سطح پر تصدیق نہیں ہوسکی۔

امریکا میں انتخابات کے مواقع پر سوشل میڈیا پر کیے جانے والے دعوؤں اور پوسٹس سے ماضی میں بھی مسائل پیدا ہوچکے ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ 2016 کے انتخابات میں قبل از وقت کامیابی کے دعوؤں کی وجہ سے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی راہ ہموار ہوئی۔

علاوہ ازیں ماضی میں ٹوئٹر اور فیس بک پر سیاسی اشتہارات کو بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا ایک سبب قرار دیا جاتا رہا ہے اور اس معاملے پر کئی ماہ تک تحقیقات بھی جاری رہیں تھیں، جس میں فیس بک نے اعتراف کیا تھا کہ انہیں انتخابات کے دوران مشکوک پیجز اور اداروں کی جانب سے لاکھوں ڈالرز کے اشتہارات ملے تھے۔

تاہم اس بار فیس بک اور ٹوئٹر نے قدرے سخت انتظامات کرکے من گھڑت اور جھوٹی معلومات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں اور ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پر بھی وارننگ جاری کردی۔

امریکا میں 3 نومبر کو صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی—فوٹو: اے پی
امریکا میں 3 نومبر کو صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ ہوئی—فوٹو: اے پی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں