امریکا کے صدارتی انتخابات کے ساتھ کانگریس اور ریاستی نمائندگان کے الیکشن بھی ہورہے ہیں اور حیرت انگیز طور پر اس بار ایک مردہ شخص بھی نشست جیتنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

ریاس نارتھ ڈکوٹا سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ انڈہال کا انتقال اکتوبر کے شروع میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نتیجے میں ہوا۔

مگر موت بھی 55 سالہ ریپبلکن امیدوار کو ریاستی اسمبلی کا رکن بننے سے روک نہیں سکی۔

ان میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی اور 5 اکتوبر کو ان کا انتقال ہوگیا تھا مگر وہ بعد از مرگ بھی اپنے ضلع سے ریاستی نمائندہ بننے میں کامیاب رہے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق ڈیوڈ انڈیال اور ان کے ساتھی ڈیو نیہرنگ نارتھ ڈکوٹا کے ڈسٹرکٹ 8 میں ریاستی نمائندے متنخب ہوئے۔

ڈیوڈ انڈیال کو اپنے حلقے میں 36 فیصد ووٹ ملے۔

ڈیوڈ انڈیال بیمار ہونے سے کئی ہفتوں پہلے پرائمری الیکشن جیت کے تھے اور ان کا نام موت کے بعد بھی بیلٹ پر موجود تھا کیونکہ اس قت ابتدائی ووٹنگ جاری تھی اور اس دوران بیلٹ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

مقامی حکام کے مطاب ڈسٹرکٹ 8 میں ڈیوڈ انڈیال کی موت کے وقت ایک تہائی میل ان ووٹر اپنے بیلٹ واپس بھیج چکے تھے۔

ریاستی حکام کو ابتدا میں کچھ معلوم نہیں تھا کہ اس صورتحال میں کیا کرنا ہے کیونکہ پہلے کبھی کسی امیدوار کا انتقال انتخابات سے چند دن پہلے نہیں ہوا تھا۔

یہی وجہ تھی کہ انتخابات سے قبل اس ریاست کے اٹارنی جنرل ایک بیان میں کہا تھا کہ انتقال کے باوجود ڈیوڈ انڈیال کے علاقے کے ووٹوں کو گنا جائے گا اور اگر وہ کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس جگہ کو بعد میں بھرا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ انتقال کرجانے والے امیدوار کے ووٹوں کو گنا جائے گا اور یہ امریکی قانون ہے اور اگر وہ کامیاب ہوئے تو مقامی ریپبلکن پارٹی کو اس خالی نشست کو ایک خصوصی الیکشن سے بھرنا ہوگا۔

ڈیوڈ انڈیال کی والدہ پیٹ انڈیال نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انہیں کوئی اندازہ نہیں کہ ان کا بیٹا کورونا وائرس سے کیسے متاثر ہوا، حالانکہ وہ وبا کے دوران بہت محتاط تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا حالات کو بہتر بنانا چاہتا تھا، خاص طور پر مقامی کاشتکاروں اور کوئلے کی صنعت کے لیے حالات بہتر بنانا چاہتا تھا۔

اس سے قبل 2000 کے انتخابات میں 6 مردہ امیدوار مختلف پوزیشن جیسے میئر سے لے کر امریکی سینٹ کی نشست جیت گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں