امریکا: صدارتی انتخاب کے نتائج متنازع ہوگئے تو کیا ہوگا؟

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
عدالتوں، سیاستدانوں اور کانگریس کے ذریعے ہی صدارت کا تعین کیا جاسکتا ہے— فوٹو: رائٹرز
عدالتوں، سیاستدانوں اور کانگریس کے ذریعے ہی صدارت کا تعین کیا جاسکتا ہے— فوٹو: رائٹرز

امریکا میں صدارتی انتخاب کے مکمل نتائج میں مزید وقت درکار ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کے مقابلے میں پہلے ہی کامیابی کی نوید سنادی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی نے چند ہفتے قبل ہی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انتخابی نتائج کو متنازع بنانے میں ٹرمپ کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

مزید پڑھیں: الیکٹورل کالج کیا ہے؟ وہ امریکی صدر کا انتخاب کیوں کرتے ہیں؟

جس کے بعد عدالتوں، سیاستدانوں اور کانگریس کے ذریعے ہی صدارت کا تعین کیا جاسکتا ہے۔

قانونی چارہ جوئی

ڈیموکریٹس نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوانیا اور وسکونسن میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے سے قبل ہی فتح کا اعلان کردیں گے۔

قریب قریب انتخابی نتائج کے نتیجے میں ریاستوں میں رائے دہندگی اور بیلٹ گنتی کے طریقہ کار پر قانونی چارہ جوئی ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بائیڈن اور ٹرمپ دونوں کا فتح کا دعویٰ، امریکی صدر کا دھاندلی کا الزام

انفرادی ریاستوں کی جانب سے دائر پٹیشن بالآخر امریکی سپریم کورٹ تک پہنچیں گی۔

جیسا کہ فلوریڈا کے انتخابات 2000 میں ہوا تھا۔

ہائیکورٹ نے فلوریڈا میں انتخابی نتائج پر دوبارہ گنتی سے متعلق پٹیشن خارج کردی تھی اور ری پبلکن کے جارج ڈبلیو بش نے ڈیموکریٹ کے الگور کو محض 537 ووٹوں سے شکست دے دی تھی۔

ادھر ٹرمپ نے صدارتی انتخاب سے قبل امی کوی بیریٹ کو سپریم کورٹ کا جسٹس مقرر کیا ہے۔

اگر سیاسی فریقین عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ امریکی صدر کو تھوڑی رعایت مل جائے۔

ٹرمپ نے کہہ چکے ہیں کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ قانون کا صحیح استعمال کیا جائے ورنہ ہم سپریم کورٹ جائیں گے'۔

الیکٹورل کالج

عام طور پر گورنرز اپنی اپنی ریاستوں میں نتائج کی تصدیق کرتے ہیں اور کانگریس کے ساتھ معلومات شیئر کرتے ہیں۔

لیکن کچھ ماہرین تعلیم نے ایک ایسے منظر نامے کا خاکہ پیش کیا ہے جس میں فریقین کے انتخابی نتائج میں بہت کم فرق ہونے پر گورنر اور مقننہ نے دو مختلف انتخابی نتائج پیش کیے تھے۔

مزیدپڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: ٹرمپ اور بائیڈن میں کانٹے کا مقابلہ

دوسری جانب پنسلوانیا، مشی گن، وسکونسن اور شمالی کیرولائنا کی ریاستوں میں ڈیموکریٹک گورنرز ہیں جبکہ مقننہ کی سطح پر ریپبلکن کا کنٹرول ہے۔

اگر گورنر اور مقننہ کی سطح پر تنازع ہوتا ہے تو ہے فریقین تعطل کو حل کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

بائیڈن اور ٹرمپ دونوں کا فتح کا دعویٰ

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب میں بڑی فتح کا دعویٰ کیا ہے اور اپنے حریف جو بائیڈن کی جانب سے فتح کا دعویٰ کیے جانے کے بعد ڈیموکریٹس پر الیکشن کو چرانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کردیا۔

بائیڈن کی جانب سے اپنے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے بڑی فتح کا دعویٰ کیے جانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم بڑی فتح کی جانب گامزن ہیں لیکن وہ الیکشن چرانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے، پولز ختم ہونے کے بعد ووٹ نہیں ڈالا جا سکتا۔

غلط معلومات کے خلاف کارروائی کا دعویٰ کرنے والے ٹوئٹر نے فوری طور پر ٹرمپ کی وہ ٹوئٹ ہٹا دی جس میں انہوں نے الیکشن کو چرانے کا الزام عائد کیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بغیر ثبوت کے ایک عرصے سے الزام عائد کرتے آرہے ہیں کہ 'میل-ان بیلٹس' الیکشن میں عوام کو دھوکا دینے کا ایک طریقہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں