آمدن سے زائد اثاثے: کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت میں توسیع

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ  وہ تحقیقاتی افسران کو مطلوب تمام معلومات فراہم کرچکے ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ وہ تحقیقاتی افسران کو مطلوب تمام معلومات فراہم کرچکے ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پشاور ہائی کورٹ نے اثاثہ جات کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی مدت میں توسیع کردی۔

واضح رہے ان کے خلاف خیبر پختونخوا کے قومی احتساب بیورو (نیب) میں ان کے اثاثوں سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس روح الامین خان اور جسٹس سید محمد عتیق شاہ پر مشتمل بینچ نے عبوری ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کا حکم دیا۔

یاد رہے عدالت نے 15 اکتوبر کو عبوری ضمانت منظور کی تھی، جب کوڈ آف سول پروسیجر (سی سی پی) میں تبدیلی پر وکلا برادری کی ہڑتال کے باعث درخواست گزار کے وکیل غیر حاضر تھے اور وہ خود عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور

عدالت نے گزشتہ سماعتوں کے دوران درخواست گزار کو 5 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت دی تھیں۔

سماعت کے دوران نیب کے سینئر پراسیکیوٹر عظیم داد نے بینچ سے کیس کو تھوڑے عرصے کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی۔

عدالتی بینچ کا کہنا تھا کہ وہ وکلا ہڑتال کو مد نظر میں رکھتے ہوئے آئندہ تاریخ کا تعین کریں گے۔

درخواست گزار، جو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف تحقیقات بدنیتی پر مبنی ہیں اس سے پہلے وہ متعدد بار نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا وہ تحقیقاتی افسران کو مطلوب تمام معلومات فراہم کرچکے ہیں لیکن پھر بھی ان کے خلاف چیئرمین نیب نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: گرفتار کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت منظور

کیپٹن (ر) صفدر کا کہنا تھا کہ وہ مختلف مواقع پر تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے اور آخری مرتبہ انہیں 17 ستمبر 2020 کو طلب کر کے ایک سوالنامہ بھی دیا گیا تھا جس کا وہ تفصیلی جواب دے چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نیب دفتر پشاور میں طلبی نوٹس پر عمل کرتے ہوئے 8 اکتوبر کو پیش ہوئے تو انہیں وارنٹ گرفتاری کا نوٹس دے دیا گیا۔

درخواست گزار، جو قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں، نے خدشہ ظاہر کیا کہ نیب انہیں گرفتار کرکے ان سے برا سلوک کرے گا۔

نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2018 میں ایک شہری کی بھیجی گئی درخواست پر تحقیقات شروع کرنے کی اجازت دی تھی، درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کے موجودہ اثاثے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں جو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت جرم ہے۔

اس ضمن میں کیپٹن (ر) صفدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) 22 نومبر کو پشاور میں تاریخی عوامی جلسہ کرے گی جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کو خاتمے کی طرف لے جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں جلسے کو کامیاب بنائیں گی حالانکہ حکومت کی جانب سے انہیں دہشت گردی کا انتباہ دیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'جہاں بھی پی ڈی ایم جلسے کا کہتی ہے تو حکومت کو اس شہر میں دہشت گردی کا خطرہ نظر آنے لگتا ہے، پی ڈی ایم کو خوف زدہ کرنے کے بجائے حکومت کو ان سوالوں کا جواب دینا چاہیے جو انہوں نے اٹھائے ہیں'۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اب نیب کے قانون میں تبدیلی لانے کا وقت آچکا ہے، بیورو کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بیورو قابل ذکر پیش رفت کے بغیر لاکھوں روپے ایک کیس پر خرچ کررہا ہے۔


یہ خبر 5 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں