غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے بجلی کے منصوبے تعطل کا شکار

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2020
ان منصوبوں کے لیے غیر ملکی قرض دینے والی ایجنسیوں اور دوطرفہ قرض دہندگان کے ذریعے مجموعی 3 ارب 42 کروڑ ڈالر فنڈز حاصل ہونے تھے — فائل  فوٹو:ڈان
ان منصوبوں کے لیے غیر ملکی قرض دینے والی ایجنسیوں اور دوطرفہ قرض دہندگان کے ذریعے مجموعی 3 ارب 42 کروڑ ڈالر فنڈز حاصل ہونے تھے — فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے بجلی کے زیادہ تر منصوبے سست رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں جس کے نتیجے میں غیر ملکی فنڈز کی ادائیگی روک دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی رابطہ کمیٹی برائے غیر ملکی فنڈڈ منصوبے (این سی سی ایف ایف پی) نے تشویش ظاہر کی کہ توانائی کے شعبے میں 14 میں سے 8 منصوبے ’مسئلہ‘ یا ’جزوی طور پر اطمینان بخش‘ بن گئے ہیں۔

ان منصوبوں کے لیے غیر ملکی قرض دینے والی ایجنسیوں اور دوطرفہ قرض دہندگان کے ذریعے مجموعی 3 ارب 42 کروڑ ڈالر فنڈز حاصل ہونے تھے تاہم متعلقہ حکام کی جانب سے سست پیشرفت کی وجہ سے 3 ارب 3 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم فراہم نہیں کی جاسکی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی ’پیک آور‘ قیمت ختم کرنے کا اعلان

اس اجلاس کی صدارت وزیر برائے اقتصادی امور مخدوم خسرو بختیار نے کی اور اس موقع پر وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بھی شرکت کی۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ چند منصوبے ’سفید ہاتھی‘ بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کے لیے ادائیگی تقریبا 0.2 فیصد رہی ہے اور ملک 2 فیصد سے اپنے عزم پر معاوضے ادا کررہا ہے۔

یہ ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان کو بیلنس آف پیمنٹ (ادائیگی کے توازن) کی حمایت میں غیر ملکی فنڈز کے بہاؤ کی اشد ضرورت ہے۔

ایشین ڈیولپمنٹ بینک، ورلڈ بینک، اسلامک ڈیولپمنٹ بینک، جاپان، فرانس، جرمنی اور امریکا کے مالی تعاون سے بجلی کے شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیے گئے اس اجلاس میں شریک ایک سینئر سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’وعدے کیے گئے پورٹ فولیو کے خلاف کل ترسیل 10 فیصد سے تھوڑا سا اوپر ہیں کیونکہ 3 ارب 40 کروڑ روپے میں سے صرف 37 کروڑ 30 لاکھ ڈالر استعمال کیا گیا ہے، اس سے ڈونر برادری کے درمیان ہماری ساکھ متاثر ہورہی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ

88 کروڑ 30 لاکھ غیر ملکی فنڈ کے 6 منصوبے (14 میں سے) پر ہونے والی پیشرفت کو 'اطمینان بخش' بتایا گیا حالانکہ ان کے لیے مجموعی طور پر 12 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی فراہمی ہوئی تھی اور تقریبا 74 کروڑ 20 لاکھ ڈالر باقی تھے۔

8 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے غیر ملکی فنڈز کے دو منصوبوں کو جزوی طور پر اطمینان بخش بتایا گیا۔

ان منصوبوں کے لیے ادائیگیوں کی مالیت 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ہے اور 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر باقی ہیں۔

2 ارب 45 کروڑ کے 6 منصوبوں کو ’مسئلے‘ کے طور پر بیان کیا گیا جس میں 20 کروڑ 50 لاکھ کی رقم ادا کی جاچکی ہے اور 2 ارب 24 کروڑ کی ادائیگی باقی ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزیر توانائی نے کام کو تیز کرنے اور متعلقہ اداروں کے معاملات کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

سیکریٹری اور پاور ڈویژن کے لائن ڈپارٹمنٹ کے سربراہان، ڈپٹی چیئرمین، پلاننگ کمیشن، سیکریٹری ای اے ڈی، وزیر اعظم کے دفتر کے نمائندگان، فنانس ڈویژن اور صوبائی پی اینڈ ڈی محکموں اور بورڈ آف ریونیو کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں