ڈیرہ اسمٰعیل خان: سی آر بی سی کینال حادثے میں ڈوبنے والے 22 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2020
انہوں نے بتایا کہ پہلے دن 4، دوسرے روز 15 جبکہ تیسرے روز 3 لاشیں برآمد ہوئیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے بتایا کہ پہلے دن 4، دوسرے روز 15 جبکہ تیسرے روز 3 لاشیں برآمد ہوئیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمعٰیل خان میں سی آر بی سی کینال حادثے میں ڈوبنے والے 22 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔

واضح رہے کہ 9 نومبر کو شاہ اجمل گاؤں سے چنگچی لوڈر پر خواتین اور بچے قریبی گاؤں سڑا گرہ میں منعقدہ شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے جارہے تھے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: ٹریفک حادثے میں 13 افراد جھلس کر جاں بحق

فراہم کردہ معلومات کے مطابق سی آر بی سی کینال پر حادثے میں ڈوبنے والوں میں 8 خواتین اور 14 بچے شامل ہیں۔

مقامی حکام کے مطابق تین دن سے جاری ریسکیو آپریشن آج مکمل ہوگیا جس میں تمام لاشیں نکال لی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے دن 4، دوسرے روز 15 جبکہ تیسرے روز مزید 3 لاشیں برآمد ہوئیں۔

حکام کے مطابق حادثے کے فوراً بعد ہی 6 افراد کو زندہ بچالیا گیا تھا جبکہ چنگچی لوڈر کا ڈرائیور فرار ہو گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق چنگچی لوڈر میں کم و بیش 29 افراد افراد سوار تھے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ چنگچی لوڈر جب سی آر بی سی کینال کے قریب پہنچا تو بے قابو ہو کر کینال میں جا گرا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ اسمٰعیل خان: پولیس وین کے قریب دھماکا، ایک اہلکار شہید

عینی شاہدین کے مطابق حادثے کے وقت ڈرائیور نے 2 مسافروں کی جان بچائی مگر بعد میں عوامی غم و غصہ کے خوف سے فرار ہو گیا۔

انتظامیہ کے مطابق ریسکیو ٹیموں نے پہلے روز 4 لاشیں نکل لی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ امدادی کاموں میں پاک فوج اور ڈی جی خان کی ریسکیو 1122 سروس کی مدد سے 15 مزید لاشیں نکل لی گئیں۔

پولیس کے مطابق گزشتہ روز مل جانے والی لاشوں کی نماز جنازہ آج ادا کی گئی۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ٹریفک حادثات کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس کے مطابق ہر پانچ منٹ کے دوران ٹریفک حادثات میں ایک شخص جاں بحق ہوتا ہے یا پھر شدید زخمی ہوکر زندگی بھر کے لیے معذور ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ٹریفک حادثہ، 4 فٹبالر جاں بحق

وزارت مواصلات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں روڈ حادثے کے شکار افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوجاتے ہیں، جب کہ روڈ سیفٹی کے حوالے سے بہترین ممالک وہ ہیں جہاں حادثے کے شکار افراد 30 دن کے اندر انتقال کرجاتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو روڈ سیفٹی کے حوالے سے بدترین ممالک کی فہرست میں شمار ہوتے ہیں۔

پاکستان میں ٹریفک حادثات میں سب سے زیادہ اموات مشترکہ طور پر خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں ہوتی ہیں، دوسرے نمبر پر پنجاب اور تیسرے نمبر پر صوبہ سندھ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں