اسلام آباد: پاکستان، ریکوڈک قانونی چارہ جوئی میں ملک کے خلاف 5 ارب 97 کروڑ ڈالر کے فیصلے کے تنازع میں شامل فریقین کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس تازہ ترین پیشرفت سے باخبر ایک ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ حکومت مکمل طور پر آگاہ ہے اور ملک کے مفادات کا دفاع کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک لیز کیس: پاکستان پر عائد 6 ارب ڈالر جرمانے پر حکم امتناع

یہ ردعمل قانونی امور پر خبروں کی رپورٹس اور تجزیے، قانونی چارہ جوئی کرنے، مقدمہ طے کرنے، فیصلے، ریگولیشن، نفاذ، قانون سازی، کارپوریٹ ڈیل وغیرہ کی ویب سائٹ لا 360 کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے ردعمل میں سامنے آیا ہے۔

ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ آسٹریلیائی تانبے کی کان کنی کے مشترکہ منصوبے میں منصوبہ مسترد کیے جانے کے تنازع کے بعد جولائی 2019 کے فیصلے کے تحت ایوارڈ کی گئی 5.97 ارب ڈالر میں سے 50 فیصد رقم جمع کرنے کے لیے گرین سگنل مل گیا ہے۔

لا 360 کے مطابق عالمی بینک کے بین الاقوامی مرکز برائے سرمایہ کاری تنازعات کے حل کی کمیٹی نے 30 اکتوبر کو یہ حکم جاری کیا تھا کہ پاکستان نے ایوارڈ کی رقم کے 25 فیصد کے لیے غیر منقولہ بینک گارنٹی یا لیٹر آف کریڈٹ حاصل نہیں کیا ہے جہاں عمل درآمد کو برقرار رکھنے کے لیے ستمبر میں کمیٹی نے یہ شرط عائد کی تھی۔

ٹریبونل کو پاکستان اور تیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کے مابین ایک تنازع کو حل کرنے کا معاملہ درپیش تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ 2011 میں صوبے میں کروڑوں ڈالر کی کان کنی کی درخواست مسترد کرنے پر اسے 8.5 ارب ڈالر کی ادائیگی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ریکو ڈیک لیز کیس: پاکستان کا 5 ارب 80 کروڑ ڈالر جرمانے میں ریلیف کا مطالبہ

اس سے قبل پاکستان نے ٹریبونل کے سامنے یہ استدعا کی تھی کہ ریکو ڈیک میں معاہدہ/کان کنی کا لائسنس کرپٹ ذرائع سے حاصل کیا گیا تھا لہٰذا دعویدار (ٹی سی سی) ہرجانے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

تاہم دونوں فریقین پاکستان اور ٹی سی سی نے گزشتہ سال اکتوبر میں لندن میں ملاقات کی تھی اور عدالت کے باہر ہی اس تنازع کے حل پر اتفاق کیا تھا، ذرائع نے مزید کہا کہ فریقین اب بھی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں اور اُمید ہے کہ جلد ہی معاملہ کامیابی کے ساتھ حل ہوجائے گا۔

لا360 نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال جیتے گئے 5.9 ارب ڈالر کے ایوارڈ میں سے 50 فیصد کے اطلاق کو روکنے کے عمل کو منسوخ کردیا تھا۔

اس سے قبل پاکستان نے ٹی سی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ولیم ہیس کے اس بیان کا خیرمقدم کیا تھا جس میں انہوں نے مذاکرات کے حل کے لیے کام کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک پر لگنے والے جرمانے کا ذمہ دار کون؟

ولیم ہیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کمپنی پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے طے پانے کے امکانی امور پر بات کرنے پر راضی ہے اور اس تنازع کے اختتام تک ان کے تجارتی مفادات اور قانونی حقوق کا تحفظ جاری رکھے گی۔

تب پاکستان نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس نے 12 جولائی 2019 کو انٹوفوگاسٹا پی ایل سی کی طرف سے جاری پریس ریلیز اور ولیم ہیس کے بیان پر غور کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان باہمی فوائد کے حامل حل کی طرف کام کرنے کے ایسے نقطہ نظر کا خیرمقدم کرتی ہے جو دونوں فریقوں کے لیے مؤثر ہو، وہ ایک ذمہ دار ریاست ہے اور حکومت پاکستان ہمیشہ اپنی بین الاقوامی قانونی ذمے داریوں کو انتہائی سنجیدگی سے لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کیس: پاکستان، مائننگ کمپنی کو 5 ارب 97 کروڑ ڈالر ادا کرے، فیصلہ

پاکستان نے یہ بھی کہا تھا کہ ریکو ڈیک میں موجود معدنی وسائل بلوچستان اور پاکستان کے عوام کے اجتماعی وسائل ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ان وسائل کے مؤثر استعمال کا خواہشمند ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کرہ ارض کے کچھ غریب ترین افراد کی ترقیاتی ضروریات کو یقینی بنایا جاسکے۔

ٹی سی سی آسٹریلیا کی بارک گولڈ کارپوریشن اور چلی کے اینٹوفوگاسٹا پی ایل سی کا 50-50 فیصد کا مشترکہ منصوبہ ہے جبکہ بلوچستان کے جنوب مغرب میں واقع ضلع ریکو ڈیک سونے اور تانبے سمیت اپنی معدنی دولت کے لیے شہرت رکھتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں