بچوں میں غذائی قلت سے نمٹنے کے منصوبے کی منظوری

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 350 ارب روپے کے منصوبے کی لاگت کا 50 فیصد حصہ وفاق جبکہ باقی صوبے ادا کریں گے — فائل فوٹو:رائٹرز
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 350 ارب روپے کے منصوبے کی لاگت کا 50 فیصد حصہ وفاق جبکہ باقی صوبے ادا کریں گے — فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے بدھ کے روز غذائی قلت اور بچوں میں غذائی قلت کے خاتمے کے لیے 350 ارب روپے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اپنے 43ویں اجلاس میں سی سی آئی نے بچوں میں غذائیت کی کمی اور اس کی وجہ سے ہونے والی نشوونما پر سنجیدگی سے نوٹس لیا اور فیصلہ کیا کہ اس بنیادی مسئلے کو نشانہ بنانے کے لیے ایک پروگرام شروع کیا جائے۔

اجلاس میں وفاقی وزرا، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ چیف سیکریٹریز نے بھی شرکت کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور غذائی قلت

وزیر اعظم آفس کے مطابق سی سی آئی نے متفقہ طور پر پاکستان میں ’پاکستان میں غذائی قلت سے متاثرہ اسٹنٹنگ سے نمٹنے‘ کا ایک منصوبہ شروع کرنے پر اتفاق کیا جو پانچ سال (2020-25) تک جاری رہے گا۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ منصوبے کی لاگت کا 50 فیصد وفاقی حکومت فراہم کرے گی جبکہ باقی لاگت 5 سال تک صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔

اس منصوبے سے ملک کی 30 فیصد آبادی مستفید ہو گی جس میں ماں بننے کی عمر کی ڈیڑھ کروڑ خواتین اور دو سال تک کی عمر کے 39 لاکھ بچے شامل ہوں گے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت غذائیت کی حامل اشیا کی فراہمی، نئے اور موجودہ ہیلتھ ورکرز کی استعداد کار میں اضافہ، ریسرچ اور مانیٹرنگ کی ذمہ داری نبھائے گی جبکہ صوبے موجودہ لیڈی ہیلتھ ورکرز، کمیونٹی ہیلتھ ورکرز، متعلقہ آبادی کی نشاندہی، پروگرام مینجمنٹ، ادارہ جاتی انتظام، اعداد و شمار کا تجزیہ اور تبادلہ کے ذریعے منصوبہ کے نفاذ کو یقینی بنائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے 2018 کے انتخابی منشور میں غذائیت کی کمی اور نشوونما سے نمٹنے کا عزم کیا تھا، وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے سے پہلے اور بعد میں اپنے خطابات میں انہیں اجاگر بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں غذائی قلت کا شکار بچوں سے متعلق اہم انکشافات

ملک میں توانائی سے متعلق معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی اہمیت کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا آئندہ اجلاس اگلے سال پہلے ماہ طلب کیا جائے تاکہ بجلی، گیس اور ایندھن کی لاگت سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دی جائے اور پانی سے متعلق مسائل حل کیے جا سکیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ توانائی کے معاملات قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، اس بارے میں صوبوں کے مابین اتفاق رائے پیدا کیا جائے تاکہ اس کا پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچے۔

مشترکہ مفادات کونسل نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ایک ایکسپلوریشن بلاک کے صوبہ میں کسی دوسرے متوقع بلاک کے ساتھ سویپ/متبادل انتظام کی ایک دفعہ کیلئے اجازت کی درخواست کا جائزہ لیا۔

مشترکہ مفادات کونسل نے اس کی مشروط اجازت دے دی۔

کونسل نے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں