پاکستانی معاشرے میں خواتین پر شادی کے لیے دباؤ رہتا ہے، مدیحہ امام

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
رشتہ داروں سمیت دوست بھی لڑکیوں سے شادی سے متعلق سوالات کرتے رہتے ہیں—فوٹو: انستاگرام
رشتہ داروں سمیت دوست بھی لڑکیوں سے شادی سے متعلق سوالات کرتے رہتے ہیں—فوٹو: انستاگرام

حال ہی میں فلم ساز مہرین جبار کی رومانٹک کامیڈی ویب سیریز ’ایک جھوٹی سی لو اسٹوری‘ میں جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنا کر سچا پیار تلاش کرنے کی کوشش کرنے والی اداکارہ مدیحہ امام کا کہنا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں خواتین پر شادی کے لیے دباؤ رہتا ہے۔

مدیحہ امام نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ایشین نیٹ ورک سے فیس بک پر بات کرتے ہوئے پاکستانی معاشرے میں خواتین کی شادیوں اور ان کی ذاتی زندگی کو کنٹرول کرنے کے رجحانات پر کھل کر بات کی۔

مدیحہ امام کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرے میں لڑکی کی عمر 29 سال تک ہوجاتی ہے تو ان کی جانب سے شادی نہ کیے جانے پر لوگ تعجب کا اظہار کرتے ہیں اور اس سے قبل بار بار اس سے شادی سے متعلق پوچھا جاتا ہے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ لڑکیوں سے شادی سے متعلق بار بار سوال کرنے کا تعلق امیر یا غریب طبقے سے نہیں اور نہ ہی اس کا تعلق تعلیم اور جہالت سے ہے بلکہ یہ معاملہ ہمارے سماج کا حصہ بن چکا ہے اور یہ ہمارے دادا اور دادی کے زمانے سے چلا آ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مدیحہ امام کی سچا پیار ڈھونڈنے کی ’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘

مدیحہ امام نے مزید کہا کہ پاکستانی معاشرے میں لڑکیوں کے جوان ہونے کے بعد ہی ان سے شادی سے متعلق سوال کیا جاتا ہے اور بعض مرتبہ تو لڑکیوں کو یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ ان کی عمر 29 سال ہوگئی اور انہوں نے تاحال شادی کیوں نہیں کی؟

اداکارہ نے خواتین پر شادی کے لیے دباؤ کو پاکستانی سماج کی حقیقت قرار دیا اور کہا کہ ہم اس سوچ اور رویے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے، کیوں کہ ہمارے بڑوں کو لگتا ہے کہ یہی طریقہ درست ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

مدیحہ امام نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی معاشرے میں ایسے لڑکے بھی موجود ہیں جو خود سے زیادہ کمائی کرنے والی لڑکی سے شادی نہیں کرتے اور وہ سوچتے ہیں کہ لڑکی ان سے زیادہ پیسے کما رہی ہے، اس لیے وہ ان کے لیے نہیں۔

مزید پڑھیں: سچا پیار تلاش کرنے پر مبنی ’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘

مدیحہ امام نے کہا کہ معاشرے میں پائی جانے والی ایسی روایات کو ڈراموں اور فلموں کے ذریعے بدلنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں کچھ کام ہوا ہے اور اس کے بہتر نتائج بھی ملے ہیں۔

اداکارہ کے مطابق مہرین جبار نے ’ایک جھوٹی سی لو اسٹوری‘ میں بھی لڑکیوں کی شادی سے متعلق معاشرے میں پائی جانے والی سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

خیال رہے کہ ’ایک جھوٹی سی لو اسٹوری‘ کو گزشتہ ماہ 30 اکتوبر کو ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ ’زی فائیو‘ پر ریلیز کیا گیا تھا۔

ویب سیریز کی کہانی عمارہ احمد نے لکھی ہے جب کہ اس میں مدیحہ امام اور بلال عباس خان نے مرکزی کردار دا کیا تھا۔

ویب سیریز کی کہانی متوسط گھرانے کے افراد کے گرد گھومتی ہے جو سماجی دباؤ کے تحت سوشل میڈیا کا استعمال کرکے سچا پیار تلاش کرنے سمیت خود سے امیر لوگوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ویب سیریز میں پاکستانی معاشرے میں شادی، محبت، متوسط اور امیر طبقوں میں پائی جانے والی تفریق اور چھوٹے گھرانوں کی لڑکیوں اور لڑکوں کی جانب سے خود سے بڑے اور دولت مند گھرانوں کے جنس مخالف کے افراد سے محبت کرنے کے معاملے کو انتہائی احسن انداز میں دکھایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں