جنگ بندی کی خلاف ورزی: بھارتی سینئر سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں رکھ چکری سیکٹر میں کرنی گاؤں کے 26 سالہ صغیر احمد شدید زخمی ہوگئے تھے — فائل فوٹو
بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں رکھ چکری سیکٹر میں کرنی گاؤں کے 26 سالہ صغیر احمد شدید زخمی ہوگئے تھے — فائل فوٹو

بھارتی سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے 11 نومبر کو قابض بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں رکھ چکری سیکٹر میں کرنی گاؤں کے 26 سالہ صغیر احمد شدید زخمی ہوگئے تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا اور کہا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سفارتکار کو بتایا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے صریحاً منافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، بھارتی سینئر سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹریٹجک غلطی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت نے رواں سال 2660 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں جس میں 20 بےگناہ شہری شہید اور 203 زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سفارتکار کو آگاہ کیا گیا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔

بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی تحقیقات کرائے، بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے اور ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے۔

مزید پڑھیں: سیز فائر کی خلاف ورزی: سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج

ان کا کہنا تھا کہ بھارت پر اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین (یو این ایم او جی آئی پی) کو اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔

خیال رہے کہ رواں برس بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات میں خاصہ اضافہ دیکھا گیا ہے اور آئے روز آزاد کشمیر میں ایل او سی کے مختلف سیکٹرز پر بلااشتعال فائرنگ کی جاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں