جسٹس وقار احمد سیٹھ کون تھے؟

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2020
جسٹس وقار احمد سیٹھ نے 1985 میں عملی وکالت کا آغاز کیا — فوٹو: پشاور ہائیکورٹ ویب سائٹ
جسٹس وقار احمد سیٹھ نے 1985 میں عملی وکالت کا آغاز کیا — فوٹو: پشاور ہائیکورٹ ویب سائٹ

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کورونا وائرس کا شکار ہو کر کئی روز زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ کا شمار خیبر پختونخوا کے ان ججز میں ہوتا تھا جنہوں نے انتہائی اہم کیسز کے فیصلے سنائے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ وقار احمد سیٹھ 16 مارچ 1961 کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے 1977 میں کینٹ پبلک اسکول پشاور سے میٹرک کیا اور 1981 میں اسلامیہ کالج پشاور سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ نے 1985 میں خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 1986 میں پشاور یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار سیٹھ کورونا کے باعث انتقال کرگئے

تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے 1985 میں عملی وکالت کا آغاز کیا۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ 1990 میں ہائی کورٹ اور پھر 2008 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ انہیں 2011 میں ایڈیشنل سیشن جج تعینات کیا گیا اور اس کے بعد وہ بینکنگ کورٹس سمیت مختلف عدالتوں میں تعینات رہے۔

انہوں نے جون 2018 میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھایا۔

ان کے والد سیٹھ عبدالواحد سینیئر سیشن جج ریٹائرڈ ہوئے تھے جبکہ نانا خدا بخش نے پاکستان بننے سے قبل 1929 میں بننے والی صوبے کی پہلی اعلیٰ عدالت میں جج کے فرائض انجام دیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں