بھارت میں شیڈول ایونٹس میں شرکت کیلئے پاکستان کا تحریری تصدیق کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2020
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ آسٹریلیا ور انگلینڈ کی طرح مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانے کے لیے مضبوط بنیاد درکار ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ آسٹریلیا ور انگلینڈ کی طرح مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانے کے لیے مضبوط بنیاد درکار ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) احسان مانی نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ایونٹس میں شرکت پاکستان کا حق ہے اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کو بھارت میں شیڈول ایونٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت کے لیے سہولتیں فراہم کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خصوصی انٹرویو میں احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی کے اجلاسوں کے دوران بھارت میں شیڈول ایونٹس میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، ہمیں بی سی سی آئی کی جانب سے آئی سی سی ایونٹس میں شرکت کے لیے باقاعدہ اجازت دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی گئی کہ آنے والے میگا ایونٹس کے لیے پاکستان کو بھارت کا سفری ویزا فراہم کیا جائے گا لیکن ہم نے اس سال کے آخر تک تحریری تصدیق دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل پلے آف کی تیاریاں مکمل، جوش و خروش عروج پر پہنچ گیا

واضح رہے کہ بھارت آئندہ سال 2021 میں ٹی20 ورلڈ کپ اور 2023 میں ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا۔

احسان مانی نے کہا کہ یہ آئی سی سی ایونٹس ہوں گے اور اس میں شرکت پاکستان کا حق ہے تاہم انہوں نے ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ آئندہ سال بھارت میں ہونے والے ایونٹ کے انعقاد پر کورونا وائرس کی وجہ سے انہیں کچھ شکوک و شبہات ہیں۔

پاکستان کرکٹ کے امور پر پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ آسٹریلیا ور انگلینڈ کی طرح مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانے کے لیے مضبوط بنیاد درکار ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ہم فرسٹ کلاس ڈھانچے کو ازسرنو مرتب کرکے کافی کام کر چکے ہیں، اگلے مرحلے میں آپ نچلے درجے میں ہر ریجن سے 16 ٹیموں کے ساتھ ساتھ کلب اور اسکول کرکٹ بھی شروع کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قرنطینہ قواعد کی خلاف ورزی، ویسٹ انڈین ٹیم کو نیوزی لینڈ میں پریکٹس سے روک دیا گیا

مصباح الحق کے کردار کے حوالے سے احسان مانی نے کہا کہ کارکردگی کی جانچ کے بعد اس بات کا اندازہ ہوا کہ قومی ٹیم کے کی ذمے داریوں کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ پر نظر رکھنا ان کے لیے ممکن نہیں لہٰذا اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ مصباح کو چیف سلیکٹر کی ذمے داریوں سے فارغ کردیا جائے۔

انہوں نے ملکی کرکٹ سے کرپشن کے خاتمے کے لیے قانون سازی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں پی سی بی نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے اور اب یہ معاملہ وزارت قانون کے پاس جانے سے قبل وزارت کا معاملہ بین الصوبائی کے پاس ہے اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ رکن قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی کے رکن اقبال محمد علی نے اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے اور جب وہ پی سی بی کا ڈرافٹ دیکھیں گے تو اس میں اپنی رائے بھی شامل کردیں گے۔

مزید پڑھیں: کیا مصباح الحق نے نوشتۂ دیوار پڑھ لیا تھا؟

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہم سب کا یکساں مؤقف ہے کہ کھیل سے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے اور کرپٹ عناصر پر پابندی عائد کردی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں