القاعدہ کے دوسرے اہم کمانڈر کو ایران میں ہلاک کردیا گیا

14 نومبر 2020
القاعدہ کے کمانڈر پر 1998 میں افریقہ میں دو امریکی سفاتخانوں میں بم دھماکوں کا ماسٹرمائنڈ ہونے کا الزام تھا — فائل فوٹو
القاعدہ کے کمانڈر پر 1998 میں افریقہ میں دو امریکی سفاتخانوں میں بم دھماکوں کا ماسٹرمائنڈ ہونے کا الزام تھا — فائل فوٹو

امریکی اخبار نے انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اگست میں اسرائیل کے جاسوسوں نے القاعدہ کے دوسرے اہم کمانڈر کو ایران میں ہلاک کردیا۔

القاعدہ کے کمانڈر پر 1998 میں افریقہ میں دو امریکی سفاتخانوں میں بم دھماکوں کا ماسٹرمائنڈ ہونے کا الزام تھا، جبکہ اسرائیلی جاسوسوں نے امریکا کے ایما پر انہیں ہلاک کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ عبداللہ احمد عبداللہ، جو ابو محمد المصری کے نام سے پہچانے جاتے تھے، کو تہران کی ایک گلی میں دو موٹر سائیکل سواروں نے 7 اگست کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ابو محمد المصری، جو القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری کے جانشین سمجھے جاتے تھے، کی ہلاکت کو اب تک پوشیدہ رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امریکا کو مطلوب القاعدہ کا اہم رہنما مارا گیا

ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ ابو محمد المصری کی ہلاکت میں امریکا کا کوئی کردار تھا یا نہیں اور کردار تھا تو اس کی نوعیت کیا تھی، لیکن امریکی حکام کئی برس سے ایران میں ان کا اور القاعدہ کے دیگر کارندوں کا پیچھا کر رہے تھے۔

اخبار نے کہا کہ القاعدہ نے ابو محمد المصری کی ہلاکت کا اعلان نہیں کیا، ایرانی حکام بھی اس کو چھپانے کی کوشش کی ہے اور کسی حکومت نے عوامی سطح پر اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

تاہم ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے نیویارک ٹائمز کی خبر کی تفصیلات کی تصدیق اور کیا اس کارروائی میں امریکا کا کوئی کردار تھا، سے متعلق بات کرنے سے انکار کیا۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل نے بھی فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ایران کی وزارت خارجہ نے امریکی اخبار کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی سرزمین پر القاعدہ کا کوئی دہشت گرد موجود نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ وقتاً فوقتاً واشنگٹن اور تل ابیب جھوٹی اور غلط معلومات لیک کرکے ایران کو ان گروپوں سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ خطے میں اس گروپ یا دیگر دہشت گرد گروپوں مجرمانہ سرگرمیوں کی ذمہ داریوں سے جان چھڑائی جاسکے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں القاعدہ جنوبی ایشیا کا سربراہ ہلاک

امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ابو محمد المصری کے ساتھ ان کی بیٹی و اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کی بیوہ بھی ہلاک ہوئیں۔

رپورٹ میں امریکی خفیہ ایجنسی کے نامعلوم اہلکاروں کے حوالے سے کہا گیا کہ ابو محمد المصری 2003 سے ایران کی ’تحویل‘ میں تھے لیکن وہ 2015 سے تہران کے مضافات میں رہ رہے تھے۔

امریکی انسداد دہشت گردی کے حکام کا ماننا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ایران نے انہیں امریکا کے اہداف کے خلاف استعمال کرنے کے لیے زندہ رکھا ہو۔

ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ امو محمد المصری کی ہلاکت کا القاعدہ کی سرگرمیوں پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں