پنجاب نے 2 انگلیوں کا ٹیسٹ ختم کردیا

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2020
نوٹی فکیشن میں میڈیکو لیگل سرجنز کے لیے جاری گائیڈ لائنز میں کہا گیا کہ دو انگلیوں کا ٹیسٹ نہیں کیا جائے—فائل فوٹو
نوٹی فکیشن میں میڈیکو لیگل سرجنز کے لیے جاری گائیڈ لائنز میں کہا گیا کہ دو انگلیوں کا ٹیسٹ نہیں کیا جائے—فائل فوٹو

لاہور: پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں زیر سماعت مفاد عامہ کی 2 درخواستوں میں چیلنج کیے جانے کے بعد ریپ/جنسی استحصال کا شکار خواتین کے طبی معائنے کے لیے دو انگلیوں کا ٹیسٹ (ٹی ایف ٹی) نامی پرانے عمل کو ختم کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں/ اداروں میں جنسی استحصال سے متاثرہ افراد کے لیے میڈیکل چیک اپ سے متعلق نظرثانی کیے گئے قواعد کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

مزید پڑھیں: جنسی استحصال کے متاثرین کی جانچ کے ٹیسٹ کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب نے عصمت دری کا نشانہ بننے والی خواتین کے معائنے کے لیے مقرر کردہ نئے ضوابط سے متعلق نوٹی فکیشن کو عدالت میں پیش کیا۔

نوٹی فکیشن میں میڈیکو لیگل سرجنز کے لیے جاری گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ دو انگلیوں کا ٹیسٹ نہیں کیا جائے اور خواتین تحفظ قانون ایکٹ 2006 کے مطابق صرف عدالتی حکم پر متاثرہ افراد کا معائنہ کیا جائے۔

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا کہ اگر متاثرہ خاتون بالغ ہیں تو ان کی رضا مندی لازمی درکار ہوگی اور اگر وہ نابالغ ہیں تو ان کے سرپرست کی اجازت لازمی ہوگی۔

علاوہ ازیں معائنہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 299 کے مطابق کسی مجاز خاتون میڈیکل افسر (ڈبلیو ایم او) یا بورڈ کے ذریعے یقینی بنایا جائے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق متاثرہ خاتون (بالغ اور نابالغ) میڈیکل افسر کو طبی معائنے یا شواہد اکٹھے کرنے سے انکار کر سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'جنسی استحصال کا شکار افراد کے کنوارے پن کو جانچنے کا ٹیسٹ ختم کردیا جائے گا'

نوٹی فکیشن کے مطابق ریپ کی متاثرہ خاتون (بالغ اور نابالغ) کی جانب سے طبی معائنے سے انکار کے باوجود طبی سہولت فراہم کی جائے گی۔

علاوہ ازیں متعلقہ طبی عملے کو ہدایت کی گئی کہ معائنہ آنکھوں، میگنفائنگ لینس اور گلیسٹر کین گلاس کی راڈ سے کیا جائے جبکہ دو انگلیوں کے ٹیسٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔

لاہور ہائی کورٹ نے جنسی استحصال کے متاثرین کی جانچ کے پرانے طریقہ کار 2 انگلیوں کے ٹیسٹ (ٹی ایف ٹی) کو چیلنج کرنے والی 2 مفاد عامہ کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

خیال رہے کہ درخواستوں میں مذکورہ ٹیسٹ کو غیر انسانی، بے عزتی کرنا اور خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کہا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزارت قانون نے 2 انگلیوں کا ٹیسٹ مسترد کردیا

دو میں سے ایک درخواست مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے دائر کی جبکہ دوسری درخواست خواتین کے حقوق کی کارکنان، ماہرین تعلیم، صحافیوں اور وکلا کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں صدف عزیز، فریدہ شاہد، فریحہ عزیز، فرح ضیا، سارہ زمان، ملیحہ ضیا لاری، ڈاکٹر عائشہ بابر اور زینب حسین شامل تھیں۔

مذکورہ کیس میں صوبائی صحت حکام نے عدالت کو پہلے بتایا تھا کہ دو انگلیوں کے ٹیسٹ کی شہادتیں قدرے محدود ہیں اور اسے میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ (ایم ایل سی) کے پروٹوکول سے ختم کردیا جائے گا اِلا یہ کہ اس کی ضرورت نہ ہو۔

واضح رہے کہ اکتوبر میں وفاقی حکومت نے جنسی استحصال کے متاثرین کی جانچ کے پرانے طریقہ کار 2 انگلیوں کے ٹیسٹ کو مسترد کردیا تھا اور تجویز دی تھی کہ اسے ریپ/جنسی استحصال کے کیسز میں کسی میڈیکو لیگل ایگزامینیشن رپورٹ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں