افغانستان: قندوز میں فورسز کی طالبان سے جھڑپیں، 3 اہلکاروں سمیت 11 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2020
گورنر کے ترجمان کے مطابق فورسز کو مزید کمک بھیج دی گئی ہے— فوٹو: بشکریہ طلوع نیوز
گورنر کے ترجمان کے مطابق فورسز کو مزید کمک بھیج دی گئی ہے— فوٹو: بشکریہ طلوع نیوز

افغانستان کے صوبہ قندوز کے ضلع دشت ارچی میں لڑائی کے دوران سرکاری فورسز کے 3 اہلکاروں اور 8 طالبان سمیت 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

افغان خبر ایجنسی طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق مقامی حکام کا کہنا تھا کہ دشت ارچی میں جھڑپوں کا سلسلہ گزشتہ روز شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے۔

قندوز کے گورنر کے ترجمان عصمت اللہ مرادی کا کہنا تھا کہ دشت ارچی میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد دونوں جانب سے لڑائی شروع ہوئی۔

مزید پڑھیں: افغانستان: گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے سابق نیوز اینکر سمیت 3 افراد ہلاک

عصمت اللہ مرادی کا کہنا تھا کہ ضلع میں طالبان سے لڑنے والے فورسز کو مزید کمک بھیج دی گئی ہے۔

لڑائی کے دوران ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ‘ان جھڑپوں میں 3 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کو ان جھڑپوں میں فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہے۔

عصمت اللہ مرادی نے کہا کہ ‘اب تک طالبان کے 8 جنگجو مارے گئے ہیں اور مزید 13 زخمی ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز، طالبان کو پسپا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں’۔

اس سے قبل طالبان نے گزشتہ روز کہا تھا کہ انہوں نے دشت ارچی میں سیکیورٹی پوسٹس پر حملہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک سابق نیوز اینکر کی گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے اینکر سمیت گاڑی میں موجود 3 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: صوبہ سرپل میں دھماکا، 13 افراد ہلاک

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ یما سیاوش کی موت کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ابھی تک کسی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

یما سیاوش نے حال ہی میں افغانستان کے مرکزی بینک میں ملازمت کی تھی، اس سے قبل وہ ملک کے سب سے بڑے نجی ٹی وی چینل طلوع نیوز کے نمایاں سیاسی اور کرنٹ افیئرز اینکر تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وہ ایک سینئر ملازم اور ڈرائیور کے ہمراہ بینک کی گاڑی میں سوار تھے، دھماکے کے نتیجے میں تینوں افراد ہلاک ہوگئے۔

اس سے قبل یکم نومبر کو قندوز کے گورنر کے کمپاؤنڈ کو مارٹر شیل سے نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے تھے۔

ترجمان عصمت اللہ مرادی نے کہا تھا کہ مارٹر شیل کمپاؤنڈ میں کھیل کے میدان میں گرا تھا جہاں اس وقت متعدد فوجی والی بال کھیل رہے تھے۔

قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ ہلاک افراد قندوز کے گورنر عبدالستار میرزاکوال کے سیکیورٹی گارڈ تھے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں حالیہ ماہ کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، اس قبل کابل یونیورسٹی میں ایک حملے کے نتیجےمیں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت طلبہ کی تھی۔

مزید پڑھیں: افغانستان: صوبہ لغمان کے گورنر کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 افراد ہلاک

اس کے علاوہ 24 اکتوبر کو بھی دارالحکومت کابل میں ایک تعلیمی ادارے پر حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 24 افراد مارے گئے تھے اور داعش سے منسلک تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

افغانستان میں پر تشدد کارروائیوں میں ایسے وقت اضافہ ہوتا جارہا ہے کہ جب افغان حکومت طالبان کے ساتھ قطر میں مذکرات کر رہی ہے تا کہ دہائیوں سے جاری مسلسل جنگ کا خاتمہ ہوسکے، ان میں مذاکرات میں اب تک معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد پرتشدد کارروائیوں میں کمی یا جنگ بندی کا معاہدہ کرنے پر زور دے رہے ہیں جسے طالبان نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ مستقبل میں جنگ بندی مذاکرات کا حصہ ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں