ہمارے وقت میں اداکار نظم و ضبط اور وقت کے پابند تھے، بشریٰ انصاری

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2020
ایک ویڈیو میں اداکارہ نے آج کے اور ماضی کے اداکاروں سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے— فائل فوٹو: انسٹاگرام
ایک ویڈیو میں اداکارہ نے آج کے اور ماضی کے اداکاروں سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے— فائل فوٹو: انسٹاگرام

پاکستانی اداکارہ بشریٰ انصاری اپنے فنی سفر کے وسیع تجربے کے باعث ملک کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا اہم حصہ مانی جاتی ہیں۔

انٹرٹینمٹ انڈسٹری میں قابل قدر خدمات پر انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا جاچکا ہے۔

حال ہی میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں انہوں نے آج کے اور ماضی کے اداکاروں سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

بشریٰ انصاری نے کہا کہ 'مجھ سے پوچھا گیا ہے کہ پہلے کے اداکاروں اور آج کل کے اداکاروں میں کیا فرق ہے'۔

انہوں نے کہا کہ فرق تو زمانے میں ہر چیز کا ہوتا ہے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس زمانے کے ڈیزائنر اچھے نہیں ہیں اور پرانے ڈیزائنرز اچھے تھے، ہر وقت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رویے اور ماحول ماحول بدل جاتے ہیں اور معاشی صورتحال بدلنے سے بھی بہت کچھ تبدیل ہوجاتا ہےجو کہ اب ہم دیکھ رہے ہیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

انہوں نے کہا کہ روایات بدلتی ہیں، بہت سارے رشتے بھی بدل جاتے ہیں سو ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پہلے اور اب کے اداکاروں میں یہ فرق ہے۔

بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ آپ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں ، آپ کا ایسا پیشہ ورانہ رویہ اور کمٹمنٹ ضروری ہوتی ہے جس سے آپ کام نکھر کر سامنے آئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ویسے تو ہم سب کا زمانہ ساتھ چل رہا ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ ہمارے وقت میں ہمیں نظم وضبط کی بہت عادت تھی اور ہم وقت کے بہت پابند تھے۔

خیال رہے کہ بشریٰ انصاری نے 50کی دہائی میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا جس کے بعد انہوں نے مشہور کامیڈی ڈراما ’’ففٹی ففٹی‘‘ میں بھی اداکاری کی تھی۔

ان کے مشہور ڈراموں میں 'آنگن ٹیڑھا'، 'سیٹرڈے نائٹ لائیو'، 'کچھ دل نے کہا'، 'امراؤ جان ادا'، 'مہرالنسا' شامل ہیں۔

ان دنوں بشری انصاری نجی ٹی وی کے ڈرامے 'زیبائش' میں اداکاری کے جوہر دکھارہی ہیں اور اس ڈرامے کی کہانی بھی انہوں نے ہی تحریر کی ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

تبصرے (0) بند ہیں