اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک مرتبہ پھر کمی آئی اور ڈالر ایک روپے 52 پیسے مزید مہنگا ہوگیا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 1.95 کی گراوٹ ہوئی اور ایک ڈالر 160 روپے 20 پیسے میں فروخت ہوا جبکہ گزشتہ روز 158 روپے 25 پیسے پر فروخت ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکی ڈالر 8 ماہ کی کم ترین سطح پر

عارف حبیب لمیٹڈ کے ثنا توفیق کا کہنا تھا کہ ‘پاکستانی روپیہ گزشتہ دو ہفتے متوازن رہنے کے بعد ایک مرتبہ پھر ڈالر کے مقابلے میں 1.5 روپے تک گرگیا ہے جبکہ کاروبار کے دوران ڈالر کی قدر 160 روپے تک بھی گئی تھی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘روپے کی قدر میں کمی اکثر تصورات کی وجہ سے آتی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے عہدیداروں کا جلد دورہ پاکستان اور مذاکرات کے آغاز کی حالیہ خبر سے درآمد کنندگان گھبرا گئے اور اپنی درآمدات میں کمی کر لی’۔

ثنا توفیق کا کہنا تھا کہ ‘چند بینکوں نے اپنی پوزیشن تبدیل کی جس سے کرنسی پر مزید دباؤ آیا تاہم ہمارا ماننا ہے کہ پاکستانی روپیہ دسمبر تک بدستور دائرے میں رہے گا اور رواں برس کے اختتام تک 161 روپے کی سطح پر ہوگا’۔

گزشتہ روز وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کا اسٹاف مشن ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے میں محصولات اور بہتری سے متعلق اقدامات کے لیے چند ہفتوں میں پاکستان پہنچے گا۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں اضافہ، سونا مزید سستا ہوگیا

خیال رہے کہ 13 نوممبر کو ڈالر کی قیمت 158 روپے 16 پیسے تھی، جو 26 اگست کو 168 روپے 44 پیسے کی کم تر سطح پر جانے کے بعد 6.1 روپے کی بہتری تھی۔

بلومبرگ کے اعداد وشمار میں بتایا گیا تھا کہ روپیہ ایشیا میں بہتر کارکردگی دکھانے والی تیسری کرنسی ہے جبکہ جنوبی کوریا کا وون اور انڈونیشیا کا روپیہ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔

بعد ازاں گزشتہ تین سیشنز میں مقامی کرنسی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں گرنا شروع ہوئی۔

ایکسچینج کمپنیر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا کا کہنا تھا کہ ‘روپے کی قدر میں کمی کو تیل کی مد میں ادائیگیوں اور کچھ درآمدات سے بھی جوڑا جاسکتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ اتار چڑھاؤ عارضی ہے اور اگلے چند دنوں میں روپے کی قدر میں بہتری آئے گی’۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ایکسچینج ریٹ مزید مستحکم ہوئے تھے کیونکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر گراوٹ کا شکار رہی اور اوپن مارکیٹ میں 8 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: اکتوبر میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 31 کروڑ 74 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی

رپورٹ کے مطابق 13 نومبر کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر 158 روپے سے نیچے آگیا لیکن انٹربینک مارکیٹ جو جمعے کو بند ہوئی تھی اس میں یہ 158 روپے سے معمولی سا اوپر رہا۔

اس حوالے سے فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ امریکا میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال نے بین الاقوامی سطح پر امریکی ڈالر کو کمزور کیا۔

دیگر غیر ملکی کرنسیز کو دیکھیں تو یورو کی قیمت یکم اکتوبر کو 1.17 ڈالر تھی جو 14 نومبر کو 1.18 ڈالر تک پہنچ گئی، اسی طرح برطانوی پاؤنڈ کو یکم اکتوبر کو 1.29 ڈالر کا تھا وہ 14 نومبر کو 1.31 ڈالر تک پہنچ گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں