آڈٹ کیلئے جہانگیر ترین کی شوگر ملز کا انتخاب عدالت میں چیلنج

19 نومبر 2020
پاکستان میں چینی کی پیداوار کو 6 بڑے گروہ کنٹرول کرتے ہیں فائل فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان میں چینی کی پیداوار کو 6 بڑے گروہ کنٹرول کرتے ہیں فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے محکمہ ان لینڈ ریونیو کی جانب سے آڈٹ کے لیے ان کے انتخاب کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شوگر ملز کے وکیل کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں ایف بی آر نے کمپنی کے پانچ سال پرانے اکاؤنٹس کا آڈٹ شروع کردیا جبکہ قانون کے مطابق بورڈ 5 سال سے زائد اکاؤنٹس کا آڈٹ نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ان لینڈ ریونیو نے آڈٹ کے لیے نوٹسز کے خلاف درخواست گزار کے دائر کردہ اعتراضات کو ذاتی طور پر سننے کا موقع فراہم کیے بغیر ہی مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین سے متعلق کہنا کچھ چاہ رہا تھا، منہ سے کچھ اور نکل گیا، پرویز خٹک

انہوں نے عدالت نے آڈٹ کے اس عمل کو کالعدم قرار دینے اور درخواست گزار/ملزم کو جاری نوٹسز کو غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کی۔

علاوہ ازیں جسٹس شاہد وحید نے بدھ کو اس درخواست پر سماعت کی، تاہم اسے جسٹس جواد حسن کے پاس سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

خیال رہے ملک میں چینی کے بحران کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے 4 اپریل کو اپنی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔

انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق جنوری 2019 میں چینی کی برآمد اور سال 19-2018 میں فصلوں کی کٹائی کے دوران گنے کی پیدوار کم ہونے کی توقع تھی اس لیے چینی کی برآمد کا جواز نہیں تھا جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: جہانگیرترین کے شوگر مل آفس پر چھاپہ، ریکارڈ ضبط

بعدازاں حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک آڈٹ کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ 21 مئی کو سامنے لائی تھی جس کے مطابق چینی کی پیداوار میں 51 فیصد حصہ رکھنے والے 6 گروہ کا آڈٹ کیا گیا جن میں سے الائنس ملز، جے ڈی ڈبلیو گروپ اور العربیہ مل اوور انوائسنگ، دو کھاتے رکھنے اور بے نامی فروخت میں ملوث پائے گئے تھے۔

7 جون کو وزیر اعظم عمران خان نے شوگر کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں چینی اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف سفارشات اور سزا کو منظور کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: رپورٹ میں کچھ نہیں ہے،عمران خان سے تعلقات پہلے جیسے نہیں، جہانگیر ترین

واضح رہے رواں ماہ لاہور ہائی کورٹ نے جہانگیر ترین اور شریف فیملی کی شوگر ملز کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) انکوائری پر فیصلہ سناتے ہوئے دونوں ملز کے خلاف سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے قائم جے آئی ٹی کو کالعدم قرار دیا تھا۔

جہانگیر ترین اور شریف فیملی کی شوگر ملز نے ایف آئی اے انکوائری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ایف آئی اے کو ایسے معاملات میں انکوائری کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں