افغان امن عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2020
وزیر خارجہ نے کہنا تھا کہ اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر خارجہ نے کہنا تھا کہ اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان امن عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور دوحہ میں بھی بات چیت جاری ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے دورہ افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں دورہ کابل کا مقصد اس پیغام کا اعادہ کرنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے اور افغانستان میں مستقل اور دیرپا امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر دیکھنے کیلئے پرعزم ہے اور پاکستان اس ضمن میں اپنی پوری معاونت جاری رکھے گا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دورہ کابل کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینا بھی ہمارے پیش نظر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد اور کابل کا افغانستان میں تشدد کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق

انہوں نے بتایا کہ دورے کے دوران افغانستان کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعاون کے فروغ کے سلسلے میں افغان قیادت کے ساتھ اہم نشستیں ہوئیں جن میں ہم نے ٹرانزٹ ٹریڈ، دو طرفہ تجارت اور علاقائی روابط کے فروغ کے ذریعے دو طرفہ کثیر الجہتی اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ نے کہنا تھا کہ اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ بہت اچھی نشست ہوئی اور وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

انہوں نے اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر اور ان کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کو اچھا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے مستقبل کے راستے اور افغانستان اور پاکستان کے مابین دو طرفہ تعلقات کے شیئرڈ وژن پر اتفاق ہوا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ افغان قیادت اس دورے کی اہمیت کو سمجھتی ہے وہ وزیر اعظم عمران خان کی سوچ سے بخوبی واقف ہیں وہ وزیر اعظم کے دورہ کابل کے منتظر تھے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا ایک روزہ دورہ کابل

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے افغان قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے جس پر انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں پاکستان آئیں گے۔

مقبوضہ کشمیر میں حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں، شاہ محمود قریشی

دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے جینو سائیڈ واچ کے سربراہ کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جینو سائیڈ واچ کے سربراہ کا بیان، ہمارے موقف اور نکتہ نظر کی تائید ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی سے مختلف فورمز پر اس تمام صورتحال کی نشاندہی اور اپنی تشویش کا اظہار کرتا چلا آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تشویش کل بھی درست تھی اور آج بھی درست ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات مزید خراب ہوتے چلے جا رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک صرف وادی تک محدود نہیں یہ سلوک پورے ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے، دہلی اور گجرات میں جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ اور ترجمان پاک فوج کی مشترکہ پریس کانفرنس: بھارتی دہشتگردی کے ثبوت پیش

ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے دنوں ہم نے اس حوالے سے ایک ڈوزیئر بھی پیش کیا جس میں ہم نے بھارت کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے اور دہشتگرد گروہوں کی پشت پناہی اور انہیں فنڈز اور اسلحہ کی فراہمی کے ناقابل تردید شواہد دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ہندوستان کیسے بھارت کے اندر اور پاکستان کے گردونواح میں دہشت گردی کی ٹریننگ کے مراکز کھلے ہوئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ بھارت پاکستان کے خلاف کسی پڑوسی ملک کی سرزمینِ کو استعمال کرے اس لیے کل یہ نکتہ میں نے کابل میں اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ ہونیوالی ملاقات میں بھی اٹھایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں