افغانستان میں مبینہ طور پر طالبان کی ایما پر افغان اہلکاروں کو 'ہنی ٹریپ' کے ذریعے قتل کرنے والی دو خواتین کو افغان امن عمل کے دوران قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت چھوڑ دیا گیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق طالبان کے حقانی نیٹ ورک میں شامل مزغان اور ان کی خالہ نسرین کو ستمبر میں جیل سے چھوڑ دیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: افغان حکومت نے مزید 100 طالبان قیدی رہا کردیے، مجموعی تعداد 300 ہوگئی

رپورٹ کے مطابق اپنے جرائم کا اعتراف کرنے والی دونوں خواتین نے انٹیلی جنس ایجنٹ کا بھی قتل کیا تھا اور انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ایک سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ انہوں نے طالبان کمانڈر کے حکم پر نسرین کی بیٹی کو 'بیچنے کے بہانے' سے راغب کیا اور قتل کردیا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق یہ خواتین ماہر قاتل کا روپ دھار چکی تھیں اور 'ہنی ٹریپ' میں ماہر تھیں۔

دستاویزات کے مطابق انہوں نے پولیس اہلکار کی حیثیت سے کام کرنے والے اپنے دو رشتے داروں کو بھی قتل کردیا تھا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق خواتین نے ایک رشتے دار سرکاری اہلکار کو زہر دے دیا تھا جبکہ دوسرے کی گاڑی کی سیٹ کے نیچے 'بم' لگا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کار طے پایا گیا، افغان صدر

دستاویزات کے مطابق دونوں کی گرفتاری 2016 میں عمل میں آئی تھی جبکہ اس سے قبل وہ صوفی کے مزار پر دستی بم اور فائرنگ اور پولیس اسٹیشن پر حملے کے واقعات میں ملوث رہی تھیں۔

مزغان نے اپنی رہائی سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ 'مجھے قتل، اغوا اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تعاون کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں اس گروپ میں دوبارہ شامل نہیں ہوں گی'۔

واضح رہے کہ افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کی پیشگی شرط کی بنا پر طالبان قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی اور مذاکراتی وفد میں 5 خواتین بھی شامل تھیں۔

امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے تحت 5 ہزار طالبان قیدیوں کے تبادلے کا وعدہ کیا گیا تھا جس کے بدلے میں طالبان نے ایک ہزار افغان سیکیورٹی فورسز کے قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں