آرمینیا میں حکومت مخالف مظاہرے، وزیر خزانہ مستعفی

25 نومبر 2020
آرمینیا  کے وزیر خارجہ اور وزیردفاع نے گزشتہ ہفتے استعفیٰ دیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
آرمینیا کے وزیر خارجہ اور وزیردفاع نے گزشتہ ہفتے استعفیٰ دیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

آرمینیا کے وزیر خزانہ ٹیگران خیچٹریان نے نیگورنو-کاراباخ میں جنگ بندی معاہدے کے خلاف مظاہروں کے باعث اپنی وزارت سے استعفیٰ دے دیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق آرمینیا کے وزیر کے ترجمان اینا اوہانیان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیگورنو۔کاراباخ میں جنگ بندی معاہدے کے خلاف ہونے والی تنقید کے باعث استعفیٰ دیا ہے۔

اینا اوہانیان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وزیر کے استعفے کا اعلان کیا جبکہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ بھی مستعفی ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: آذربائیجان کی فوج آرمینیا کے واپس کیے گئے پہلے شہر میں داخل

آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پشینیان کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ آذربائیجان کے خطے نیگورنو-کاراباخ میں 6 ہفتے کی لڑائی کے بعد امن معاہدہ کرنے پر عوام کی جانب سے سخت تنقید اور غصے کا سامنا ہے۔

عوام کی بڑی تعداد نے احتجاج شروع کیا تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ وزیر اعظم اور حکومت مستعفی ہو۔

آرمینیا کے وزیراعظم نے شدید احتجاج کے باوجود 6 ماہ کا ایکشن پلان جاری کیا ہے، جس میں آرمینیا کے استحکام کو یقینی بنانے کے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے کے تحت آرمینیا نے نیگورنو-کاراباخ میں آذربائیجان سے حاصل کیے گئے 15 سے 20 فیصد علاقے کو خالی کرنے کی حامی بھری تھی جس میں تاریخی شہر شوشا بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک پارلیمنٹ میں آذربائیجان میں فوج کی تعیناتی کیلئے بل پیش

جنگ بندی معاہدے کے تحت نیگورنو-کاراباخ میں روس اور ترک افواج نگرانی کریں گی جبکہ آرمینیائی افراد متنازع خطہ چھوڑ دیں گے۔

روس اور ترک وزرائے دفاع نے ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے اور طے پایا تھا کہ آذربائیجان میں مشترکہ طور پر نگرانی کے لیے ایک سینٹر قائم کیا جائے گا۔

جنگ بندی معاہدے کے بعد آرمینیا میں وزیراعظم نیکول پشینیان کے خلاف شدید احتجاج شروع ہوا تھا اور مظاہرین ان کو غدار قرار دیتے ہوئے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

انہوں نے مظاہرین سے مسلح احتجاج سے گریز کرنے پر زور دیا اور توقع ظاہر کی کہ اپوزیشن بھی اس اقدام کی نفی کرے گی۔

آرمینیا اور آذربائیجان نے بدترین لڑائی کے بعد 10 نومبر کو جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا اور آذربائیجان میں اس کو فتح کے طور پر منایا گیا تھا۔

آرمینیا کے وزیراعظم نے اس کو سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شکست کے آثار کو دیکھتے ہوئے اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔

جنگ بندی معاہدے کے بعد عالمی سطح پر تسلیم شدہ آذربائیجان کے علاقے نیگورنو-کاراباخ میں لڑائی ختم ہوگئی ہے۔

نیگورنو-کاراباخ تنازع

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی کاراباخ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان 1994 سے حالیہ لڑائی تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں واضح پیش رفت نہیں ہوسکی تھی تاہم جنگ بندی کے متعدد معاہدے ہوتے رہے۔

آرمینیا کے پشت پناہی کے ساتھ آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو-کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا لیکن نیگورنو-کاراباخ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان، آرمینیا کے درمیان ثالثی کی پہلی کوشش، لڑائی بدستور جاری

بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔

نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

نیگورنو-کاراباخ کا علاقہ 4 ہزار 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 50 کلومیٹر آرمینیا کی سرحد سے جڑا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں