آذربائیجان، آرمینیا کے درمیان ثالثی کی پہلی کوشش، لڑائی بدستور جاری

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2020
نیگورنو-کاراباخ میں 27 ستمبر کو لڑائی شروع ہوئی تھی—فوٹو: رائٹرز
نیگورنو-کاراباخ میں 27 ستمبر کو لڑائی شروع ہوئی تھی—فوٹو: رائٹرز

آرمینیا کے زیر تسلط آذربائیجان کے علاقے نیگورنو-کاراباخ میں دونوں ممالک کے درمیان شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے تاہم جنیوا میں پہلی مرتبہ عالمی سطح پر ثالثی کی کوششیں بھی شروع کردی گئی ہیں۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف کی فرانس، روس اور امریکا کے سفارت کاروں سے ملاقات طے تھی۔

خیال رہے کہ او سی ایس منسک گروپ سے معروف تینوں ملک 1990 کی دہائی سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نیگورنو-کاراباخ میں تنازع کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

منسک گروپ کی کوششوں سے 90 کی دہائی میں دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تھی لیکن امن معاہدہ نہیں ہوسکا تھا جس کے نتیجے میں مختلف اوقات میں کشیدگی ہوتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں: آذر بائیجان، آرمینیا کے درمیان متنازع علاقے میں جھڑپیں، 23 افراد ہلاک

دوسری جانب آرمینیا کی حکومت نے مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا اور ان کے وزیر خارجہ بھی اس اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

آرمینیا کے وزیر خارجہ زوہراب منیتسکانیان اگلے ہفتے روسی ہم منصب سے ماسکو میں ملاقات کریں گے۔

رپورٹس کے مطابق نیگورنو-کاراباخ میں لڑائی بدستور جاری ہے اور متنازع خطے کے دارالحکومت اسٹیپناکرٹ میں دھماکوں اور سائرن کی آوازیں سنائی دیں جہاں کئی دنوں سے شیلنگ ہو رہی ہے۔

خطے میں گزشتہ ماہ شروع ہونے والی لڑائی کے دوران بمباری کے نتیجے میں شہریوں کے گھر اور کئی عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔

آذربائیجان اور آرمینیا دونوں ممالک کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ لڑائی جاری ہے اور دونوں فریق نے بھاری نقصانات کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر شہری علاقوں پر شیلنگ کے الزامات عائد کیے۔

اسٹیپناکرٹ میں تازہ بمباری کے حوالے سے آذربائیجان کا کہنا تھا کہ آرمینیا کی شیلنگ سے سرحد کے قریبی علاقوں میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شدید لڑائی، ہلاکتیں 240 سے زائد ہوگئیں

آرمینیا کے شہری حقوق کے رکن آرتک بیگلاریان کا کہنا تھا کہ حالیہ لڑائی سے کاراباخ کی نصف آبادی تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور 90 فیصد خواتین اور بچوں کو اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔

نیگورنو-کاراباخ میں جاری لڑائی میں اب تک درجنوں شہری بھی مارے گئے ہیں اور آرمینیا نے اب تک 300 سے زائد فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ آذربائیجان نے تاحال فوجی نقصان سے متعلق کوئی رپورٹ جاری نہیں کی۔

باکو میں حکام کا کہنا تھا کہ 427 گھروں کو نقصان پہنچا ہے جس کے نتیجے میں ایک ہزار 200 سے زائد شہری بے گھر ہوگئے ہیں۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں شروع ہونے والی اس لڑائی کو روکنے کے لیے عالمی رہنماؤں نے فوری مطالبہ کیا تھا اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کشیدگی کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی کاراباخ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان 1994 سے اب تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔

آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو-کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا۔

بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیگورنو-کاراباخ میں جنگ بندی پر بات کرنے کو تیار ہیں، آرمینیا

متنازع خطے نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 244 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کئی شہروں کو بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

نیگورنو-کاراباخ کا علاقہ 4 ہزار 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 50 کلومیٹر آرمینیا کی سرحد سے جڑا ہے، آرمینیا نے مقامی جنگجوؤں کی مدد سے آذربائیجان کے علاقے پر خطے سے باہر سے حملہ کرکے قبضہ بھی کرلیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں