پی ڈی ایم جلسے کی تیاریاں، سابق وزیراعظم کا بیٹا علی موسیٰ گیلانی گرفتار

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2020
علی موسیٰ گیلانی تھانہ چہلیک کے باہر گرفتار کارکنوں کی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے تھے—فوٹو: تاثر سبحانی
علی موسیٰ گیلانی تھانہ چہلیک کے باہر گرفتار کارکنوں کی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے تھے—فوٹو: تاثر سبحانی

ملتان میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کی تیاریوں کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج جبکہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کو گرفتار کرلیا گیا۔

گیلانی ہاؤس کے ترجمان ضیغم گیلانی کا کہنا تھا کہ علی موسیٰ گیلانی احتجاج کے لیے تھانہ چہلیک پہنچے تھے جہاں پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔

مزید پڑھیں: ملتان اور لاہور جلسوں کیلئے وسیم اکرم پلس حکومت کی اجازت کی ضرورت نہیں، پیپلز پارٹی

پیپلز پارٹی کی جانب سے 4 کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی جس میں علی موسیٰ گیلانی بھی موجود تھے۔

علی موسیٰ گیلانی اور دیگر مظاہرین تھانہ چہلیک کے باہر موجود تھے اور مطالبہ کررہے تھے گرفتار کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔

علی موسیٰ گیلانی کا کہنا تھا کہ پولیس انتظامیہ کے حکم پر انتقامی کارروائی کر رہی ہے، جس کے بعد پولیس نے انہیں بھی گرفتار کرلیا۔

ملتان کے تھانہ چہلیک کے باہر موجود پی پی پی کے کارکنوں نے احتجاج جاری رکھا اور پولیس سے علی موسیٰ گیلانی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

کارکنوں نے ٹائر جلا کر تھانہ چہلیک کے سامنے روڈ بند کر دیا اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

اس سے قبل سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادوں عبدالقادر گیلانی، علی موسیٰ گیلانی اور رکن صوبائی اسمبلی حیدر گیلانی سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف تھانہ چہلیک میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس کی جانب سے سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ ریلی نکالنے اور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر درج کیا گیا۔

پولیس نے سابق وزیر اعظم کے بیٹوں اور مسلم لیگ (ن) رہنماؤں کے خلاف ایک اور مقدمہ تھانہ لوہاری گیٹ ملتان میں بھی درج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نہ پنڈی، نہ آبپارہ کی رائے چلے گی، فیصلے عوام کریں گے، بلاول

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے عبدالقادر گیلانی، جاوید صدیقی، شیخ طارق رشید اور عبدالوحید آرائیں سمیت 30 افراد کے خلاف ملتان اسٹیڈیم قلعہ کہنہ قاسم باغ میں کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے اسٹیڈیم کا تالا توڑنے اور سگنل چوری کر کے لے جانے کا الزام عائد کیا گیا اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔

پولیس نے کہا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان نے غیر قانونی طور پر اسٹیڈیم کا تالا توڑ کر اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی کوشش کی اور اسٹیڈیم کے سرکاری عملے کے ساتھ مزاحمت کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمہ قاسم باغ اسٹیڈیم میں زبردستی داخل ہونے پر درج کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی بڑھتی لہر اور انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ دینے کے باوجود اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے 22 نومبر کو پشاور میں اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔

اس کے بعد اپوزیشن اتحاد 26 نومبر کو لاڑکانہ اور 30 نومبر کو ملتان میں جلسہ کرنے کا اعلان کرچکا ہے۔

22 نومبر کو ہونے والا پشاور کا جلسہ حکومت مخالف پی ڈی ایم کا چوتھا سیاسی پاور شو تھا، اس سے قبل اپوزیشن اتحاد نے اپنے جلسوں کا باقاعدہ آغاز 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ سے کیا تھا، جس کے بعد 18 اکتوبر کو کراچی میں جلسہ کیا گیا تھا جبکہ 25 اکتوبر کو پی ڈی ایم نے کوئٹہ میں سیاسی طاقت دکھائی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں