ڈسکوز کا بجلی کے ٹیرف میں 86 پیسے اضافے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2020
ڈسکوز نے ٹیرف میں 86پیسہ اضافے کا مطالبہ کیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
ڈسکوز نے ٹیرف میں 86پیسہ اضافے کا مطالبہ کیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: سابقہ ​​واپڈا کی مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے پاس 1500 سے 1600 میگا واٹ کے نئے کنکشن کے لیے لگ بھگ ساڑھے 7 لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں کیونکہ صارفین کو اپریل-جون 2020 کے دوران 85 ارب کے استعدادی چارجز (capacity charges) کے حساب سے ٹیرف میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی طرف سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ٹیرف میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے مختلف ڈسکوز کی جانب سے دائر درخواست پر عوامی سماعت ہوئی، نیپرا نے ڈسکوز کے ذریعے پیش کردہ اعداد و شمار کی تصدیق کے لیے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جو عوامی سماعت کے اختتام تک تبدیل ہوتا رہا۔

مزید پڑھیں: نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا

نیپرا کے افسران نے وضاحت کی کہ اس شرح کے لیے ٹیرف میں اضافہ 70 پیسے فی یونٹ کے لگ بھگ ہوگا کیونکہ گزشتہ سہ ماہی کے لیے موجودہ 15 پیسے فی یونٹ استعدادی چارجز کی میعاد جلد ہی ختم ہوجائے گی اور اس کی جگہ 85 یا 86 پیسے فی یونٹ استعدادی چارجز لاگو ہوں گے۔

گزشتہ ہفتے نیپرا نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور ڈسکو کے غیر تسلی بخش ردعمل کی وجہ سے عوامی سماعت معطل کردی تھی اور ڈسکوز کے تمام چیف ایگزیکٹو آفیسرز اور چیف فنانشل افسران کی موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کے ساتھ یکم دسمبر تک سماعت ملتوی کردی تھی تاکہ وہ تصدیق شدہ ڈیٹا کی بنیاد پر اضافے کا جواز پیش کر سکیں۔

منگل کے روز سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے وضاحت کی کہ ساہیوال اور پورٹ قاسم کوئلے کے منصوبوں، حبکو کے ایک منصوبے اور کچھ شمسی اور ہوا کے منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ لگائے گئے اصل تخمینے سے دوگنا ہو چکا ہے لہٰذا استعدادی چارجز میں اضافی ضروری ہے۔

اس کے علاوہ اس وقت ایک ڈالر 129 روپے کا تھا اور پھر روپے کی قدر گرتے گرتے ایک ڈالر 167 روپے کا ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ریگولیٹرز نے بجلی کی قیمت میں 86 پیسہ فی یونٹ اضافے کی سماعت ملتوی کردی

انہوں نے کہا کہ معیشت میں سست روی اور اس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیوں میں کمی سے استعدادی چارجز کے معاوضوں میں بھی اضافہ ہوا، انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی معیشت اور زیادہ کھپت کی صورت میں گنجائش کے حساب سے کمی واقع ہوسکتی ہے۔

نیپرا کے پنجاب کے رکن سیف اللہ چٹھہ کے ایک سوال کے جواب میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ سکھر الیکٹرک پاور اور کوئٹہ الیکٹرک پاور کی جانب سے اسی طرح کے دعوے کیے گئے جو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے اعدادوشمار سے مماثل نہیں ہیں حالانکہ دونوں ڈسکوز نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی بلنگ انوائسز پر اپنی درخواستیں دائر کی تھیں۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے پیر کو ان ڈسکوز سے کہا کہ وہ اپنے اعدادوشمار اپ ڈیٹ کریں لیکن نیپرا افسران نے کہا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور ڈسکو کے مابین ابھی بھی تضاد موجود ہے، ڈسکو کے نمائندوں نے کہا کہ وہ سماعت کے بعد اپنے نظرثانی شدہ دعوؤں کو اپ ڈیٹ کریں گے۔

سندھ کے رکن رفیق احمد نے حیرت کا اظہار کیا کہ سیشن ختم ہونے پر عوامی سماعت کے شرکا اور صارفین کو مستقل طور پر بدلتے ہوئے اعدادوشمار پر وضاحت کیسے کی جا سکتی ہے اور کس حد تک اس بات کا جواز پیش کیا جاسکتا ہے کہ کس تعداد میں ٹیرف میں اضافے کی اجازت دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری

بجلی کمپنیوں کے غیر تسلی بخش ردعمل پر نیپرا کے اراکین نے شدید ناراضی کا اظہار کیا اور عوام کے نمائندوں کو بتایا کہ ریگولیٹرز نے چیف ایگزیکٹو افسران اور چیف فنانشل افسران سے توقع تھی کہ وہ جس ٹیرف میں اضافہ چاہتے ہیں، اس کمپنی کے ہر پہلو سے پوری طرح واقف ہوں گے۔

نیپرا کے سندھ کے رکن نے کہا کہ ڈسکو کے ذریعے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر ریگولیٹرز کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ نئے رابطوں کے لیے لگ بھگ ساڑھے 7 لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ ایپلی کیشنز زیادہ سے زیادہ 1500 سے 1600 میگاواٹ اضافی گنجائش استعمال کریں گی اور زیادہ استعدادی چارجز کے بجائے مجموعی ٹیرف کو کم کردیں گی۔

ایک سوال پر لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ لیسکو ایریا میں 250 صنعتی اور 2،200 گھریلو اور تجارتی کنکشنز کے لیے درخواستیں باقی ہیں جو صرف 30 سے ​​35 میگاواٹ استعمال کرسکتی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیپرا کے حوالے سے بتائے جانے والے اعداد و شمار غیر حقیقی ہیں کیونکہ یہ پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے دعوؤں پر مبنی ہیں جس میں وہ درخواستیں بھی شامل تھیں وہ ایک دن پہلے ہی دائر کی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں