پنجاب میں کووڈ سے شرح اموات میں اضافہ، ماہرین نے وینٹی لیٹرز کی کمی کا خدشہ ظاہر کردیا

03 دسمبر 2020
ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافے کے باعث وینٹی لیٹرز کی کمی کا سامنے کا امکان ہے —
فائل فوٹو: رائٹرز
ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافے کے باعث وینٹی لیٹرز کی کمی کا سامنے کا امکان ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: پنجاب میں کووڈ 19 کے باعث اموات کی شرح 5۔2 فیصد تک کی خطرناک حد کو پہنچ گئی ہے جس کے ساتھ ہی صوبے بھر کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے زیر استعمال بستروں کی تعداد میں ایک ہزار 169 تک اضافہ ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خصوصاً تشویشناک صورت حال کا سامنا کرنے والے مریضوں کو ہسپتالوں میں داخل کرنے میں اضافہ دیکھا گیا ہے، ماہرین نے اس بات کو نوٹ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری بڑھتی ہوئی لہر کے دوران بہت سے مریضوں کو انفیکشن کا شکار ہونے کے چند دنوں میں ہی آکسیجن کی کمی کے باعث ہسپتالوں میں لایا گیا۔

تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں کووڈ-19 کے مریضوں کی انتہائی نگہداشت یونٹس (آئی سی یو ایس) میں وینٹی لیٹرز پر تعداد بڑھ کر 158 تک ہوگئی ہے جن میں سے 142 مریض سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: ہسپتالوں کو کورونا مریضوں کیلئے بستروں کی تعداد بڑھانے کا حکم

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صوبے میں ہسپتالوں کے 'ہائی ڈیپینڈینسی یونٹس (ایچ ڈی یو) میں 469 تشویشناک حالت میں مریض زیر علاج ہیں جبکہ ان مریضوں کو آکسیجن کی خطرناک حد تک کمی کی وجہ سے ہسپتالوں کے ایچ ڈی یوز میں داخل کیا گیا۔

مریضوں کی تعداد میں اضافے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے آئی سی یوز میں کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے مختص 21 فیصد وینٹیلیٹرز میں سے بیشتر ہی زیر استعمال ہیں۔

مذکورہ وائرس کے مریضوں کی دیکھ بحال کے لیے نوٹیفائی کیے جانے والے ہسپتالوں نے بتایا ہے کہ موجودہ صورت حال میں کووڈ کے مریضوں کے لیے صرف 595 وینٹیلیٹرز باقی رہ گئے ہیں جبکہ ماہرین کے مطابق نازک حالت میں لائے جانے والے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ ناکافی ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا کی دوسری لہر میں تیزی، مزید 2 ہزار 738 افراد متاثر، 36 اموات

ان کا کہنا تھا کہ بالغ مریض، جن کی عمر 30 سال سے 40 سال کے درمیان تھی، میں بھی انفیکشن سے متاثر ہونے کے چند دنوں بعد بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوگئیں تھیں، خصوصاً سینے میں سانس لینے کے مسائل تھے۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر نازک حالت والے مریضوں کے لیے انتظامات نہیں کیے گئے اور عوام اسی طرح احتیاطی تدابیر نظر انداز کرتے رہے تو آنے والے ہفتوں میں صورتحال قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب میں بھی فعال کیسز کی تعداد 18 ہزار 465 تک پہنچ گئی ہے جبکہ جولائی میں جب وبا اپنے عروج پر تھی تب یہ تعداد 20 ہزار 879 کیسز ریکارڈ کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں