بل کوسبی کی نظرثانی درخواست پر 'ریپ' کیس کی سماعت

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2020
بل کوسبی کو ایک خاتون سے ریپ کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
بل کوسبی کو ایک خاتون سے ریپ کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی ریاست پنسلوانیا کی سپریم کورٹ نے ہولی وڈ اداکار و کامیڈین 83 سالہ بل کوسبی کی نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کی۔

بل کوسبی اس وقت 'ریپ' کا جرم ثابت ہونے پر تین سے 10 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، انہیں دسمبر 2018 میں امریکی عدالت نے جیل بھیج دیا تھا۔

بل کوسبی کے خلاف مجموعی طور پر 60 کے قریب خواتین و لڑکیوں کو نشہ دے کر ان کا جنسی استحصال کرنے اور 'ریپ' کرنے کے الزامات تھے۔

ان کے خلاف سب سے پہلے 5 سال قبل 2015 کو قانونی مقدمات کا آغاز ہوا، ان کے خلاف متعدد سماعتیں بھی ہوئیں اور ایک موقع پر عدالت نے ان پر فرد جرم بھی عائد کی تھی تاہم بعد ازاں 2017 میں حیران کن طور پر انہیں اسی کیس سے جڑے متعدد معاملات میں بری کرکے مقدمے کو بند کردیا گیا تھا۔

تاہم 2017 میں شروع ہونے والی می ٹو مہم کے بعد دوبارہ بل کوسبی کے خلاف خواتین سامنے آئیں اور ان کے خلاف دوبارہ ٹرائل کا آغاز ہوا اور عدالت نے انہیں دسمبر میں مجرم قرار دے کر جیل بھیج دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ریپ’ الزامات کے تحت بل کوسبی کو جیل قید اور جرمانے کی سزا

حیران کن طور پر انہیں 60 کے قریب خواتین کے الزامات کے باوجود صرف ایک ہی خاتون کے ریپ الزام میں سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

بل کوسبی کو آندریا کونسٹائڈ کا ریپ کرنے کے جرم میں جیل بھیجا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
بل کوسبی کو آندریا کونسٹائڈ کا ریپ کرنے کے جرم میں جیل بھیجا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

بل کوسبی کو کینیڈا کی سابق باسکٹ بال کھلاڑی آندریا کونسٹائڈ کا 2004 میں ریپ کرنے کے الزام میں انہیں 3 سے 10 سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

تین سے 10 سال قید کی سزا کا مطلب انہیں ہر حال میں جیل میں 3 سال گزارنے ہیں تاہم بل کوسبی نے خود کو سزا سنائے جانے کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

ابتدائی طور پر ان کی نظرثانی کی درخواست مسترد کی گئی تھی تاہم بعد ازاں ان کی درخواست قبول ہوگئی اور یکم دسمبر کو ان کی درخواست پر پنسلوانیا کی سپریم کورٹ کی 7 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کورونا کی وبا کے باعث بل کوسبی کی سماعت آن لائن کی گئی، جس میں اداکار کے وکلا کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر بحث کی گئی۔

مزید پڑھیں: ’ریپ‘ الزامات میں قید کی سزا کاٹنے والے بل کوسبی کی نظرثانی درخواست منظور

اداکار کے وکلا نے 2018 میں ان کے خلاف فیصلہ دینے والے مونٹگمری کاؤنٹی کے جج اسٹیون او نیل کے فیصلے پر اعتراض کیا اور بتایا کہ جج نے گواہی دینے والی باقی 5 خواتین کی گواہی کو نظر انداز کیا۔

بل کوسبی کے وکلا نے دلائل دیے کہ باقی 5 خواتین بھی ان 50 سے زائد خواتین میں شامل تھیں، جنہوں نے اداکار پر ریپ اور جنسی استحصال کے الزامات لگائے تھے۔

بل کوسبی گزشتہ 2 سال سے جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے پی
بل کوسبی گزشتہ 2 سال سے جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے پی

اداکار کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ 5 خواتین کی گواہی اور آندریا کونسٹائڈ کی گواہی میں کوئی تفریق نہیں تھی، تمام خواتین نے ایک جیسے ہی بیان دیے کہ بل کوسبی نے انہیں نشہ یا شراب دینے کے بعد نشانہ بنایا مگر اداکار کو سزا صرف ایک ہی خاتون کی گواہی پر دی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بل کوسبی کے وکلا نے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اداکار نے 'سگنیچر کرائم' کیے، یعنی اداکار نے مخصوص کیفیت میں ایک ہی انداز میں تمام خواتین کو نشانہ بنایا، لیکن عدالت نے آندریا کونسٹائڈ کی گواہی کو منفرد قرار دے کر اداکار کو سزا سنائی جو کہ غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ریپ‘ الزامات سے متعلق بل کوسبی کی نظرثانی کی درخواست پر آج سماعت ہوگی

اسی حوالے سے خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ نظرثانی درخوست پر سماعت کرنے والے 7 میں سے کم از کم ایک جج نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اداکار کے خلاف گواہی دینے والی دیگر 5 خواتین کی گواہی کو غیر اہم قرار دیا گیا یا نظر انداز کیا گیا۔

سماعت کے دوران بل کوسبی کے وکلا اور سرکاری استغاثہ نے 'سگنیچر کرائم' پر دلائل دیے اور وکلا نے کہا کہ بل کوسبی نے ایک ہی انداز میں تمام خواتین کو نشانہ بنایا، جو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ وہ کسی ذہنی مسئلے میں مبتلا تھے یا اپنی عادت سے مجبور تھے۔

سرکاری استغاثہ نے دلائل دیے کہ بل کوسبی کو جس خاتون آندریا کونسٹائڈ کے ریپ الزام میں سزا سنائی گئی، ان کی گواہی مختلف تھی، جس وجہ سے اداکار کو سزا ہوئی۔

ابتدائی سماعت میں بل کوسبی کو سزا سنائے جانے کے عدالتی فیصلے اور گواہوں کے بیانات پر بحث کی گئی، جس پر جیل میں قید بل کوسبی نے اطمینان کا اظہار کیا۔

رائٹرز کے مطابق بل کوسبی نے اپنے جاری کیے گئے بیان میں اس اُمید کا اظہار کیا کہ انہیں انصاف ملے گا اور انہوں نے ابتدائی سماعت کو سرکاری استغاثہ کے جھوٹ کو سامنے لانے کی مہم قرار دیا۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ کی اگلی سماعت کب ہوگی، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ عدالت کی جانب سے اگلی سماعت کیے جانے یا فیصلہ دیے جانے میں چند ماہ لگ سکتے ہیں۔

بل کوسبی کو امید ہے کہ عدالت سے انہیں ریلیف ملے گا—فائل فوٹو؛ رائٹرز
بل کوسبی کو امید ہے کہ عدالت سے انہیں ریلیف ملے گا—فائل فوٹو؛ رائٹرز

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں