ایپل کا ملالہ فنڈ کے ساتھ لڑکیوں کی تعلیم، موسمیاتی تبدیلی کے تعلق پر تحقیق کا اعلان

06 دسمبر 2020
2018 سے  ایپل، دنیا بھر میں لڑکیوں کو تعلیم فراہم  کرنے کی کوششوں پر مبنی ملالہ فنڈ کے ساتھ کام کررہی ہے—فوٹو: سی این ای ٹی
2018 سے ایپل، دنیا بھر میں لڑکیوں کو تعلیم فراہم کرنے کی کوششوں پر مبنی ملالہ فنڈ کے ساتھ کام کررہی ہے—فوٹو: سی این ای ٹی

سال 2018 سے دنیا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل، دنیا بھر میں لڑکیوں کو تعلیم فراہم کرنے کی کوششوں پر مبنی ملالہ فنڈ کے ساتھ کام کررہی ہے۔

سی نیٹ کی رپورٹ کے مطابق حال ہی ہونے والے ویب سمٹ میں ایپل کی نائب صدر برائے ماحولیات، پالیسی اور سماجی اقدامات، لیزا جیکسن نے نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سے ملاقات کی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ملالہ فنڈ ایپل کی مدد سے لڑکیوں کی تعلیم اور موسمیاتی تبدیلی کے مابین تعلق پر ایک نئی تحقیق کررہا ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ یہ تحقیق جو آئندہ برس مارچ میں شائع ہوگی، اس میں لڑکیوں کے نصاب تعلیم میں پائیداری اور ماحولیاتی تحفظ پر نگاہ رکھی جائے گی اور اس میں حکومتی سطح کی پالیسیوں اور عالمی سطح پر کیے گئے عزم سے متعلق سفارشات بھی شامل ہوں گی۔

مزید پڑھیں: ملالہ یوسف زئی نے آکسفورڈ سے تعلیم مکمل کرلی

انہوں نے بتایا کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔

ملالہ نے پاکستان کی وادی سوات میں اپنے آبائی شہر کی مثال استعمال کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں کس طرح سیلاب سے گھر اور اسکولز تباہ ہوجاتے ہیں اور طویل عرصے سے خشک سالی کا مطلب یہ ہے کہ لڑکیوں کو اپنے گھر والوں کے لیے پانی لانے کے لیے لازمی طور پر کئی میل پیدل سفر کرنا پڑتا ہے جب کہ اس وقت انہیں اسکول میں ہونا چاہہے یا ہوم ورک کرنا چاہئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہوشیار لڑکیوں کا مطلب ایک صحت مند سیارہ ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ جب ہم لڑکیوں کو تعلیم دیتے ہیں اور انہیں بااختیار بناتے ہیں اور جب ہم انہیں معیاری تعلیم دیتے ہیں جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے تو یہ حقیقت میں آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتا ہے کیونکہ جب لڑکیاں تعلیم یافتہ ہوتی ہیں تو ان کے بچوں کی تعداد بھی کم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ معاشی طور پر زیادہ خودمختار ہوتی ہیں، وہ ان مشکلات سے لڑ سکتی ہیں جو موسمیاتی تبدیلی سے آتی ہیں اور ان میں زیادہ قوت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملالہ یوسفزئی نے بھی ٹک ٹاک اکاؤنٹ بنالیا

لیزا جیکسن جنہوں نے نیو اورلینز میں پرورش پائی، انہوں نے اپنے تجربات کے بارے میں بتایا کہ کس طرح دریائے مسیسیپی کے قریب رہنے، اور اس کے بعد کترینہ طوفان کے اثرات نے ان میں ماحولیاتی مسائل پر کام کرنے کا جذبہ پیدا کیا۔

انہوں نے سال 2009 سے 2013 تک امریکی صدر باراک اوباما کی سربراہی میں امریکی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی سربراہی کی تھی۔

ایپل میں لیزا جیکسن نے کمپنی کے بڑئ احولیاتی اقدامات بشمول الیکٹرانکس اور ان کے اجزاء کی ری سائیکلنگ اور تجدید سے متعلق اقدامات میں بھی مدد کی۔

لیزا جیکسن نے عالمی رہنماؤں اور کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ واضح کریں کہ وہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اگلے 10 سالوں میں کیا کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب مجھے لگتا ہے کہ حقیقی کارروائی کی طرف جانے کا وقت آگیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ میرے نزدیک ، س کا مطلب ہے کہ 2030 تک تمام کاروباری اداروں ، بشمول ہمارے سپلائی چین کو جارحانہ اہداف طے کرنے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: ملالہ یوسف زئی اقوام متحدہ کی سفیر برائے امن مقرر

لیزا جیکسن نے کہا کہ ایپل کا 2030 تک کاربن نیوٹرل رہنے کا اپنا ہدف ہے بلکہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے تمام صارفین 2030 تک قابل تجدید توانائی کے ذریعے اپنے آلات چارج کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے کہ یہ وہ چیز نہیں ہے جو ہم اکیلے کر سکیں، یہ ایسی چیز ہے جس کے ساتھ ہم مدد کرسکتے ہیں۔

لیزا جیکسن نے کہا کہ ہم نے دنیا بھر میں صاف توانائی کے منصوبوں کی سرپرستی کی ہے لیکن ہم حکومتوں کے ساتھ مل کر بھی کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پوری دنیا میں ، خاص طور پر گرڈز پر صاف توانائی تک زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل ہوسکے۔

انہوں نے امریکی حکومت سے موسمیاتی تبدیلی پر حقیقی ایکشن کے لیے مضبوط پالیسیز، قوانین اپنانے کا مطالبہ کیا۔

ملالہ یوسفزئی نے بھی ان کی رائے سے اتفاق کیا اور کہا کہ انہیں امید کہ ملالہ فنڈ کی نئی تحقیق نومبر 2021 میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کی 26ویں کانفرنس (سی او پی 26) میں لڑکیوں کی آوازیں پہنچائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے رہنما مکمل ذمہ داری کا مظاہری کریں گے اور ہمارے مستقبل کے تحفظ کے لیے اچھے فیصلے لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں