امریکا نے چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے مقبول سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی فروخت کے لیے 4 دسمبر تک کی مہلت دی تھی جو خاموشی سے گزر گئی۔

مہلت ختم ہونے کے باوجود امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز پر پابندی نہیں لگائی گئی، اور نہ ہی کوئی بیان جاری ہوا ہے کہ اب کیا ہوگا۔

تاہم امریکی حکومت اور ٹک ٹاک کی انتظامیہ کے دوران مہلت میں اضافے کے بغیر مذاکرات جاری رہیں گے۔

سی نیٹ کی رپورٹ میں یہ دعویٰ ذرائع کے حوالے سے کیا گیا۔

ستمبر میں امریکی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 12 نومبر سے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی جائے گی، جس کے خلاف امریکی عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔

مگر 12 نومبر کو کامرس ڈیپارٹمنٹ کمیٹی آن فارن انوسٹمینٹ (سی ایف آئی یو ایس) نے ٹک ٹاک کی اس مدت میں 15 دن تک بڑھا کر اسے 27 نومبر کردیا تھا۔

مگر نومبر کے آخری ہفتے میں کمٹی آن فارن انویسٹمنٹ (سی ایف آئی یو ایس) نے ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بایٹ ڈانس کو اپنی اپلیکشن کے امریکی آپریشنز فروخت کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی، جو 4 دسمبر کو ختم ہوگئی۔

بائیٹ ڈانس نے ٹک ٹاک کی فروخت کے حوالے سے سافٹ ویئر کمپنی اوریکل اور ریٹیل کمپنی وال مارٹ سے ابتدائی معاہدہ ستمبر میں کیا تھا مگر اب تک اسے حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔

معاہدے کی شرائط کے بشمول کمپنی کے ٹیکنالوجی کنٹرول کے حوالے سے بھی الجھن موجود ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطاب ٹرمپ انتظامیہ نے ٹک ٹاک کی فروخت کرنے کے حوالے سے بائیٹ ڈانس کو مزید مہلت نہ دیینے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم مذاکرات جاری رکھے جایں گے۔

محکمہ خزانہ کے ایک نمائندے نے رائٹرز کو بتایا کہ سی ایف آئی یو ایس بائیٹ ڈانس سے رابطے میں رہ کر تمام معاملات کا حل نکالے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود فیصلہ کیا ہے کہ چینی کمپنی کو مزید مہلت نہیں دی جائے گی۔

اس حوالے سے امریکی محکمہ انصاف، وائٹ ہاؤس یا ٹک ٹاک نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کے صدارتی حکم کے خلاف تو عدالت نے حکم امتناع جاری کیا، مگر صدر کے 14 اگست کے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت ایپ کی فروخت کی شرط ختم نہیں ہوئی۔

نومبر کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے بھی واضح کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست اور نئے صدر کے عہدے سنبھالنے تک قانونی پیچیدگیوں کے باعث فوری طور پر ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی اور حکومتی عدالتی فیصلے پر عمل کرے گی۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کے مطابق امریکا کے جسٹس اینڈ کامرس ڈپارٹمنٹ نے 12 نومبر کی مدت گزرنے کے بعد واضح کیا کہ فوری طور پر ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

تبصرے (0) بند ہیں