راولپنڈی: یونیورسٹی طالبہ کی پراسرار موت کی تحقیقات شروع

08 دسمبر 2020
طالبہ کی تدفین کے بعد ان کی دوستوں نے سوشل میڈیا پر مذکورہ معاملہ اٹھایا  — فائل فوٹو: اے ایف پی
طالبہ کی تدفین کے بعد ان کی دوستوں نے سوشل میڈیا پر مذکورہ معاملہ اٹھایا — فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی: یونیورسٹی میں نفسیات سے متعلق تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ ایمن شفیق کے ساتھیوں کی جانب سے ان کی پُراسرار موت پر شکوک و شبہات ظاہر کرنے کے بعد صادق آباد پولیس نے ابتدائی رپورٹ درج کرکے ان کے شوہر اور ساس کے بیانات قلمبند کرلیے۔

واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سٹی پولیس افسر (سی پی او) محمد احسن یونس نے شکریال میں واقع نجی یونیورسٹی کی بی ایس نفسیات کی طالبہ کی موت کی فوری تحقیقات کا حکم دیا۔

سی پی او کی ہدایت کے بعد اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) صادق آباد طاہر ریحان نے تحقیقات کا آغاز کیا اور امکان ہے کہ موت کی اصل وجہ معلوم کرنے کے لیے عدالت میں طالبہ کے پوسٹ مارٹم کی درخواست دائر کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: لاڑکانہ: ڈینٹل کالج کی طالبہ کی ہاسٹل میں پراسرار موت

ان کی ایک ساتھی طالبہ لاریب نیازی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'ہم آپ (سی پی او) سے درخواست کرتے ہیں کہ اس کیس کو جلد از جلد ایف آئی آر کے اندراج کے لیے متعلقہ پولیس تھانے بھیجا جائے'، لاریب نیازی نے کہا کہ 'یہ حادثہ نیو شکریال (صادق آباد) میں پیش آیا تھا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ 4 دسمبر، 2020 کو راجا ٹاؤن میں واقع ایمن شفیق کے سسرالیوں کے گھر میں پیش آیا تھا۔

لاریب نیازی نے کہا کہ وہ (ایمن شفیق) اپنی شادی سے خوش نہیں تھیں اور اکثر اپنی دوستوں سے اس معاملے پر گفتگو کرتی تھیں۔

طالبہ کی تدفین کے بعد ان کی دوستوں نے سوشل میڈیا پر مذکورہ معاملہ اٹھایا اور سینئر پولیس افسران کی توجہ اس طرف مبذول کروائی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

عہدیداران کے مطابق صادق آباد پولیس نے طالبہ کے شوہر شرجیل الرحمٰن ستی اور ان کی والدہ، جو کوٹلی ستیاں کی رہائشی ہیں، کو طلب کیا اور ان کے بیانات قلمبند کیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایمن شفیق کی موت فطری تھی اور یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔

پولیس نے اپنے روزنامچے میں اس واقعے کے حوالے سے رپورٹ درج کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیکل کی طالبہ کی پراسرار موت، سندھ حکومت کی عدالتی تحقیقات کیلئے درخواست

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والی خاتون اور ان کا شوہر آپس میں کزنز تھے اور ایک گھر میں رہتے تھے۔

خاتون کے والد کے انتقال کے بعد وہ اپنی والدہ کے ساتھ اسی گھر میں رہتی تھیں۔

پولیس کے مطابق عدالت میں دونوں فریقین کی طلبی کے سمن کے ساتھ لاش کی قبر کشائی کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔

عدالت سے اجازت ملنے کے بعد خاتون کے پوسٹ مارٹم کے لیے ان کی قبر کشائی کی جائے گی۔

پولیس ترجمان نے کہا کہ خاتون کی موت کے بعد ان کے اہلخانہ نے تدفین کی تھی اور کسی نے بھی اس وقت پولیس کو آگاہ نہیں کیا تھا۔


یہ خبر 8 دسمبر، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں