کراچی: سی ٹی ڈی کی کارروائی، کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گرد گرفتار

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2020
سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع پر کورنگی سے ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا— فائل/فوٹو: ڈان
سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع پر کورنگی سے ملزمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا— فائل/فوٹو: ڈان

سندھ پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں مولانا یوسف لدھیانوی اور مفتی نظام الدین شامزئی سمیت دیگر کئی افراد کے قتل میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'سی ٹی ڈی نے کالعدم سپاہ محمد کے زینبیون بریگیڈ کے 2 انتہائی خطرناک مطلوب، مفرور دہشت گردوں کو خفیہ اطلاع پر کورنگی روڈ نزد باغ پر کارروائی کرکے گرفتار کرلیا ہے'۔

مزید پڑھیں: کراچی: تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرنے والے '4 دہشت گرد' گرفتار

بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار ملزمان کی شناخت 'زینبیون بریگیڈ آغا حسن گروپ کے دہشت گرد کرار حسین عرف پٹھان اور کامران حیدر عرف کامی' کے نام سے ہوئی ہے۔

سی ٹی ڈی نے کہا کہ 'گرفتار ملزمان کے قبضے سے 30 بور پستول، 9 ایم ایم پستول بمعہ راؤنڈ برآمد کر لی گئی ہیں'۔

بیان کے مطابق 'گرفتار ملزمان نے 2007، 2008، 2012 اور 2013 میں مذہبی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے'۔

سی ٹی ڈی نے بتایا کہ 'ملزم کرار حسین نے 2007 میں آغا حسن کے حکم پر اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ محمدی ڈیرہ شاہ فیصل کالونی والی گلی میں مدثر نامی شہری، شمسی ہسپتال کے قریب ڈاکٹر محبوب، ڈیفنس میں عیسیٰ نامی بلوچ لڑکے کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے'۔

بیان میں ملزمان کے انکشافات کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ 'ملزم کرار حسین نے اپنے ساتھیوں کے ہمرا 2013-12 میں کالعدم تنظیم کی ریلی میں شرکت کرکے واپس آنے والے شہری کو قتل کرنے' کا بھی انکشاف کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سی ٹی ڈی کا 5 دہشت گرد گرفتار کرنے کا دعویٰ

سی ٹی ڈی نے کہا کہ 'ملزم کرار حسین نے نیو کراچی تھانے کے قریب جماعت اسلامی اور سپاہ صحابہ کے لیے کام کرنے والے برگر فروش اور شاہد آٹوز کے مالک شاہد کو پاور ہاؤس چورنگی کے قریب قتل کیا'۔

مزید بتایا گیا کہ 'ملزم کرار حسین نے 2014 میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ تنویر سوئٹس ملیر کھوکھراپار میں دو سگے بھائیوں تنویر اور توصیف کو قتل کیا'۔

سی ٹی ڈی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ملزم کامران حیدر نے 2001 میں کشمیر روڈ میں کالعدم سپاہ صحابہ کے جلسے سے واپس جانے والے 8 افراد پر فائرنگ کرنے کا انکشاف کیا'۔

بیان کے مطابق 'ملزم کامران حیدر نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ملیر میں 2007 میں جماعت اسلامی کے مقامی رہنما واصف عزیز کو 30 بور پستول سے فائرنگ کر کے قتل کیا'۔

گرفتار ملزمان کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ 'ملزم کامران حیدر نے 2018 میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اشرف المدارس کے ایک قاری جبکہ 2001 میں ٹیسٹی گولڈ والے کو قتل کرنے کا انکشاف کیا'۔

سی ٹی ڈی کے بیان کے مطابق 'ملزم کامران حیدر نے دوران تفتیش جامعہ بنوری ٹاؤن کے شیخ الحدیث مولانا یوسف لدھیانوی کی ٹارگٹ کلنگ کا انکشاف کیا'۔

مزید پڑھیں: جنداللہ کا مبینہ دہشت گرد کراچی سے گرفتار، سی ٹی ڈی

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ملزم کامران حیدر نے مفتی نظام الدین شامزئی، شیرشاہ میں کالعدم سپاہ صحابہ کے مقامی ذمہ دار مفتی محمود اور ناظم آباد میں ایک تنظیم کے کیمپ پر فائرنگ کے سنسنی خیز انکشافات بھی کیے'۔

سی ٹی ڈی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'دونوں ملزمان پڑوسی ملک سے جہادی تربیت یافتہ ہیں، جنہوں نے اسلحہ چلانے کے ساتھ ساتھ بم بارود، خودکش جیکٹس، خودکش حملے، اینٹی ایئر کرافٹ گن اور کاؤنٹر سرویلنس ٹریننگ بھی حاصل کی ہے'۔

سی ٹی ڈی نے کہا کہ 'دونوں ملزمان سے مزید تفتیش کی جارہی ہے اور متعلقہ تھانوں کو اطلاع دے کر دیگر مقدمات کی بھی تائید و تصدیق کی جا رہی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں