یہ کوئی راز نہیں کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کو ایک خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں، جو ان کی کمپنی کی اپلیکشنز کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔

درحقیقت ٹک ٹاک کی مقبولیت بھی اتنی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے کہ فیس بک کی پریشانی سمجھ میں آتی ہے۔

موبائل ایپس کی تجزیہ کار کمپنی ایپ اینی کی رپورٹ کے مطابق 2020 میں ٹک ٹاک نے ڈاؤن لوڈنگ کے حوالے سے واٹس ایپ، فیس بک، میسنجر اور انسٹاگرام سب کو شکست دے دی ہے۔

جی ہاں ٹک ٹاک 2020 میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ قرار پائی ہے اور پہلی بار یہ اعزاز اپنے نام کیا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں اینڈرائیڈ اور آئی او ایس میں مجموعی ڈاؤن لوڈز میں ٹک ٹاک نے اپنی پوزیشن کو 3 درجے بہتر بناکر نمبرون پوزیشن حاصل کی۔

ایک تخمینے کے مطابق 2021 میں ٹک ٹاک ایک ارب متحرک صارفین کے سنگ میل کو بھی طے کرلی گی۔

یہ اس وقت ہوا ہے جب ٹک ٹاک امریکا میں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے جبکہ ایک اور بڑی مارکیٹ بھارت میں اس پر کئی ماہ سے پابندی عائد ہے۔

ٹک ٹاک کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے فیس بک اپنی ایپس میں اس جیسے فیچر کو بھی متعارف کرارہی ہے۔

پہلے دنیا بھر میں چینی ایپ کے فیچرز جیسے انسٹاگرام ریلز کو دنیا بھر میں متعارف کرایا گیا۔

اس کے بعد فیس بک کی مین ایپ پر بھی اس سے ملتے جلتے فیچر کی آزمائش شروع کردی۔

اس فہرست میں فیس بک کے حصے میں دوسرا نمبر آیا جبکہ واٹس ایپ تیسری پوزیشن پر رہی۔

سب سے زیادہ ترقی ویڈیو کالنگ ایپ زوم نے کی جو گزشتہ سال 223 نمبر پر تھی مگر 2020 میں چوتھی سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی اپلیکشن رہی۔

انسٹاگرام 5 ویں نمبر پر رہی جبکہ فیس بک میسنجر 5 درجے تجزلی سے چھٹے نمبر پر پہنچ گئی۔

گوگل میٹ اس سال متعارف ہونے والی ایپ ہے جو صارفین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی اور 7 ویں نمبر پر رہی۔

اسنیپ چیت 8 ویں، ٹیلیگرام 9 ویں اور لائیکی کے حصے میں 10 واں نمبر آیا۔

2020 میں ایپس ہر رقم خرچ کرنے کی شرح میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور اینڈرائیڈ و آئی او ایس ایپس پر لوگوں نے 112 ارب ڈالرز خر کیے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ اینڈرائیڈ صارفین کی تعداد زیادہ ہے مگر زیادہ آمدنی ایپل کے آئی او ایس ایپ اسٹور کو ہوئی جس کے حصے میں 112 ارب ڈالرز کا 65 فیصد حصہ آیا۔

رواں سال کے دوران 130 ارب ایپس اور گیمز کو لوگوں نے ڈاؤن لوڈ کیا جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے اور یہ حیران کن بھی نہیں کیونکہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران بیشتر وقت لوگوں کو گھر میں محدود رہ کر وقت گزارنا پڑا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ 6 اگست کو ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو آئندہ 45 دن میں اپنے امریکی اثاثے کسی دوسری امریکی کمپنی کو فروخت کرنے کی مہلت دی تھی۔

صدارتی حکم نامے میں کہا گیا تھا اگر چینی ایپلی کیشنز کو آئندہ 45 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت نہیں کیا گیا تو ان پر امریکا میں پابندی لگادی جائے گی۔

ٹک ٹاک کو 15 ستمبر 2020 کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی تاہم بعد ازاں 16 اگست کو ٹرمپ انتظامیہ نے مذکورہ مدت میں مزید 45 دن کا اضافہ کردیا تھا۔

12 نومبر کو یہ مدت ختم ہوئی تو اسے پہلے 27 نومبر اور پھر 4 دسمبر تک بڑھا دیا گیا۔

اب مہلت تو ختم ہوچکی ہے مگر عدالتی فیصلے کے باعث اس پر پابندی عائد نہیں ہوسکی اور امریکا میں اس کے آپریشنز کی فروخت کے لیے امریکی حکومت اور بائیٹ ڈانس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں