افغانستان، ایران کے پہلے ریلوے نیٹ ورک کا افتتاح

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2020
ریل نیٹ ورک کے  افتتاح کے موقع پر مال گاڑی مشرقی ایران سے مغربی افغانستان میں داخل ہوتے ہوئے—تصویر: اے ایف پی
ریل نیٹ ورک کے افتتاح کے موقع پر مال گاڑی مشرقی ایران سے مغربی افغانستان میں داخل ہوتے ہوئے—تصویر: اے ایف پی

ہرات: افغانستان اور ایران نے اپنے پہلے مشترکہ ریلوے نیٹ ورک کا آغاز کردیا جس کے بعد زرعی مصنوعات سے لدی ایرانی مال گاڑی مغربی افغان صوبے میں داخل ہوگئی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ٹرین کا راستہ اب تک ایرانی شہر خواف کو 150 کلومیٹر دور افغان قصبے روزانک سے منسلک کرتا ہے تاہم اسے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات تک توسیع دینے کا منصوبہ ہے۔

7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کے اس منصوبے کا آغاز 2007 میں ہوا تھا جس میں ایران نے افغانستان کے لیے ترقیاتی امداد کی مد میں سرحد کے دونوں اطراف تعمیراتی کام کے لیے فنڈنگ کی۔

نیلے رنگ سے مزین پہلی ٹرین کی آمد کے موقع پر افغان شہریوں کا ہجوم روزانک اسٹیشن پر جمع ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایران کے بغیر افغان تنازع کا کوئی حل ممکن نہیں‘

افغان صدر اشرف غنی نے افتتاحی تقریب سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے اس اقدام کو 'دونوں ممالک میں ترقی اور معاشی تجدید کا اہم قدم' قرار دیتے ہوئے خیر مقدم کیا۔

انہوں نے ریل روڈ کو 'ایران کی جانب سے قیمتی تحفہ' قرار دیا جو شاہراہِ ریشم کی بحالی میں معاون ہوگا، شاہراہ ریشم تجارت کا قدیم راستہ تھا جس سے ایشیا بھر میں خوشحالی آئی تھی، افتتاحی تقریب میں دونوں مخالف نکتہ اختتام سے مال بردار گاڑیاں روانہ ہوئیں۔

دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی اس موقع پر ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ افغانستان کے لیے یورپ کا دروازہ ہے، 'مجھے اس ریلوے میں ایران اور افغانستان دونوں کی خوشحالی نظر آتی ہے'۔

ایرانی صدر نے کہا کہ افغانستان کی ترقی سلامتی اور استحکام ایران اور پورے خطے کی ترقی، سلامتی اور استحکام میں کردار ادا کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: کابل کا ایران پر افغان مہاجرین کو دریا برد کرنے کا الزام

انہوں نے کہا کہ 2015 کے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ہوئے جوہری معاہدے سے امریکا کے دستبردار ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ حکومت کی لگائی گئی پابندیوں کے باوجود ایران نے کامیابی کے ساتھ یہ لائن تعمیر کی۔

روزانک کے شہریوں نے اس نئے راستے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے گاؤں، قصبوں اور شہروں کو کاروبار کے گڑھ میں تبدیل کردے گا۔

اس سلسلے میں حکام کا کہنا تھا کہ 'ہمارے نوجوان لڑکوں کا کام کے لیے ایران جانا خاصا مشکل تھا اب وہ صرف ٹرین کا ایک ٹکٹ خرید کر جاسکتے ہیں، 225 کلومیٹر کا نیٹ ورک جب مکمل ہوجائے گا تو یہ سالانہ 60 لاکھ ٹن اشیا اور 10 لاکھ مسافروں کی نقل و حمل میں مددگار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:افغان امن مذاکرات میں مدد کے لیے تیار ہیں، ایرانی سفیر

حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواف تا ہرات نیٹ ورک کو بعد میں وسطی ایشیا اور چینی ریل نیٹ ورک سے بھی منسلک کردیا جائے گا۔

دہائیوں سے جاری جنگ اور غفلت نے افغانستان کا انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا ہے اور اس کی سڑکیں، پل تقریبا ناقابل استعمال ہوگئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں