نجکاری کیلئے اسٹیل ملز کے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2020
پاکستان اسٹیل ملز نے 80 کی دہائی کے اوائل میں تجارتی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز
پاکستان اسٹیل ملز نے 80 کی دہائی کے اوائل میں تجارتی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: نجکاری کمیشن نے جمعرات کو پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے لیے لین دین کے ڈھانچے کی منظوری دے دی ہے اور منظوری کے لیے کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے نجکاری کے ڈھانچے پر ایک جامع انداز میں تبادلہ خیال کیا گیا اور اس کی صدارت نجکاری کے وزیر محمد میاں سومرو نے کی۔

مزید پڑھیں: کراچی: پاکستان اسٹیل ملز سے 4 ہزار 544 ملازمین برطرف

اجلاس میں وزیر صنعت، چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ چیئرمین، نجکاری اور خزانہ سیکریٹریز، مالیاتی مشیر، ادارہ جاتی اصلاحات کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر اور وزیر اعظم کے معاونین خصوصی نے بھی شرکت کی۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ مشیر اور معاونین خصوصی حکومتی کمیٹیوں کی سربراہی نہیں کرسکتے، اس کے بعد حکومت اب منتخب نمائندوں کو کمیٹی کے اراکین اور اس کے چیئرمین کے طور پر شامل کرنے کے لیے کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری دوبارہ تشکیل دے گی۔

ایک منتخب نمائندہ ممکنہ طور پر عبدالحفیظ شیخ کی جگہ لے گا کیونکہ عبدالحفیظ شیخ اس وقت مشیر کے پورٹ فولیو کے حامل ہیں۔

نجکاری کمیشن کے ذریعے منظور کردہ ٹرانزیکشن ڈھانچے کے تحت پاکستان اسٹیل ملز کے بیشتر حصص کو ضبط کیا جائے گا، سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اس سلسلے میں طریقوں کا فیصلہ کابینہ کی نجکاری کمیٹی کے ذریعے ڈھانچے کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیل ملز کے ملازمین کی تعداد میں کمی کیلئے 19 ارب روپے سے زائد کی ضمنی گرانٹ منظور

دریں اثنا اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایک نئی کمپنی تیار کی جائے گی جس میں پاکستان اسٹیل ملز کی ایک ہزار ایکڑ اراضی ہوگی، فی الحال پاکستان اسٹیل ملز 18ہزار 600 ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے، بقیہ اراضی ریاست کے پاس ہو گی۔

اس سال ستمبر میں نجکاری کمیشن بورڈ نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے لین دین کے ڈھانچے کی منظوری دے دی تھی جو جون 2015 سے عملی طور پر کام نہیں کرسکا۔

28 نومبر کو حکومت نے سی ای او سیکریٹریٹ میں مل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس کے بعد پاکستان اسٹیل ملز کے ساڑھے 4 ہزار ملازمین کو ملازمت سے برخاست کردیا تھا۔

پاکستان اسٹیل ملز ایک سرکاری ملکیت میں شامل بنیادی کاروباری اداروں میں سے ایک تھا جس نے 80 کی دہائی کے اوائل میں تجارتی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور جب یہ مکمل طور پر آپریشنل ہوا تو اس نے ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹیل ملز کے برطرف ملازمین کا نیشنل ہائی وے پر احتجاج

لین دین کے ڈھانچے کا اصولی طور پر اتفاق کیا گیا تھا اور مالیاتی مشیر سے کہا گیا تھا کہ وہ عمل کے بعد تیزی سے آگے بڑھیں گے، مقررہ عمل کے بعد نجکاری کمیشن نے پاک چائنا انویسٹمنٹ کمپنی اور بی او سی انٹرنیشنل کو مشترکہ اہم مالیاتی مشیر مقرر کیا۔

دستیاب معلومات کے مطابق مالیاتی مشیر نے نئی تشکیل شدہ کمپنی کو اکثریتی حصص کی فروخت یا طویل مدت تک لیز معاہدے میں داخل ہو کر شناخت شدہ بنیادی آپریٹنگ اثاثوں کو نجی شعبے کے اسٹریٹجک پارٹنر کو منتقل کرنے سمیت مختلف آپشنز کی تجویز پیش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں