واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کا احتجاج، چاقو کے حملے میں متعدد افراد زخمی

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2020
واشنگٹن کے ڈاؤن ٹاؤن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی اور مخالف گروہ میں تصادم ہوا—تصویر: اے پی
واشنگٹن کے ڈاؤن ٹاؤن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی اور مخالف گروہ میں تصادم ہوا—تصویر: اے پی

واشنگٹن: امریکی دارالحکومت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے پورے دن احتجاج کے بعد ہفتے کے رات متعدد چاقو کے حملوں میں متعداد افراد کے زخمی ہونے کے واقعات سامنے آئے۔

قبل ازیں ٹیکساس میں ریپبلکن پارٹی کے سربراہ کی تجویز سامنے آئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حامی ریاستوں کی ایک یونین تشکیل دے دی جائے تا کہ ڈیموکریٹ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو اقتدار حاصل کرنے سے روکا جاسکے۔

خیال رہے کہ جو بائیڈن نے موجودہ امریکی صدر کے 232 کے مقابلے میں نہ صرف 306 الیکٹورل ووٹس حاصل کیے تھے بلکہ 70 لاکھ سے زائد مقبول ووٹس بھی ان کے حق میں ڈالے گئے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکنز ان نتائج کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی آخری امید بھی دم توڑ گئی، سپریم کورٹ سے بھی اپیل مسترد

چنانچہ اس سلسلے میں گزشتہ روز امریکی صدر کے ہزاروں حامی واشنگٹن میں اکٹھے ہوئے اور لنکن میموریل سے لے کر کیپٹل تک مارچ کیا جہاں امریکی ایوان نمائندگان اور سپریم کورٹ واقع ہے۔

احتجاج کے دوران غروب آفتاب کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی—تصویر: اے ایف پی
احتجاج کے دوران غروب آفتاب کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی—تصویر: اے ایف پی

تاہم سپریم کورٹ کے نزدیک مظاہرین کے نعروں کی آوازیں بلند تھیں جو ظاہر کرتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کی اپیل مسترد ہونے پر مشتعل ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی صدر کے قانونی مہم سازوں نے متعدد دعوے دائر کیے تھے جس میں عدالتوں سے سخت مقابلے والی ریاستوں میں ووٹنگ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی جس کی وجہ سے ان کے حریف جو بائیڈن انتخابات میں کامیاب ہوئے۔

تاہم 2 روز قبل سپریم کورٹ نے درخواست کی سماعت سے انکار کردیا تھا جس سے امریکی صدر کی اپنی انتخابی شکست کو قانونی فتح میں تبدیل کرنے کی خواہش دھری کی دھری رہ گئی۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ ہار نہیں مانیں گے، شکست پر لڑ پڑیں گے، سابق اہلیہ

مظاہرین نے جوبائیڈن کی کامیابی کی توثیق کرنے پر فوکس نیوز کو بھی برا بھلا کہا اور نو منتخب صدر کے الیکشن چرانے سے متعلق الزامات والے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

تاہم سورج غروب ہونے کے بعد صورتحال کشیدگی کا شکار ہوگئی اور واشنگٹن کے ڈاؤن ٹاؤن میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی اور مخالف گروہ میں تصادم ہوگیا۔

پولیس نے دونوں گروہوں کو علیحدہ کرنے کی کوشش کی تاہم کچھ مظاہرین نے اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر اپنے حریفوں پر چاقو سے حملہ کیا۔

میٹروپولیٹن پولیس ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چاقو کے حملوں میں متاثر ہونے والے متعدد افراد کو طبی امداد پہنچائیں جبکہ 6 افراد کو حراست میں بھی لے لیا اور اس تصادم کے نتیجے میں ایک پولیس افسر بھی زخمی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات لڑنے کا عندیہ دے دیا

قبل ازیں شام میں پولیس نے واشنگٹن کے صدر مقام کے مختلف حصوں میں ٹریفک روک دیا تھا جبکہ وائٹ ہاؤس کے نزدیک بلیک لائیوز میٹر پلازہ بھی سیل کردیا تھا۔

یونین بنانے کی تجویز

دوسری جانب ٹیکساس میں ریپبلکن پارٹی کی سربراہی کرنے والے ایلین ویسٹ نے تجویز دی کہ 'قانون کی پیروی کرنے والی ریاستوں' کومبینہ دھاندلی والے انتخابات مسترد کرنے کے لیے 'ایک اتحاد تشکیل دینا چاہیے'۔

واضح رہے کہ ریاست ہائے متحدہ 50 ریاستوں پر مشتمل اتحاد ہے، 1869 میں امریکی سپریم کورٹ نے یک طرفہ علیحدگی کو غیر آئینی قرار دیا تھا لیکن ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا تھا کہ ریاستوں کا انقلاب یا رضامندی کامیاب علیحدگی کا باعث بن سکتی ہے۔

ریپبلکن عہدیدار نے ایک بیان میں کہا کہ 'یہ فیصلہ ایک مثال قائم کرتا ہے کہ ریاستیں امریکی آئین کی خلاف ورزی کرسکتی ہیں جس پر ان کا احتساب نہیں کیا جائے گا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں