آثار قدیمہ کے ماہرین نے میکسیکو سٹی کے وسط میں انسانی کھوپڑیوں کے مینار کے نئے حصوں دریافت کیا جو کہ 14 ویں صدی میں آزٹیک سلطنت کے عہد کا ہے۔

ماہرین کی ٹیم نے اس مینار کے مشرقی اور سامنے کے حصے کو دریافت کیا جس میں 119 مردوں، خواتین اور بچوں کی کھوپڑیاں موجود تھیں۔

میکسیکو کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف Anthropology اینڈ ہسٹری کے مطابق گزشتہ برسوں میں اس مینار سے اب تک سیکڑوں کھوپڑیاں دریافت کی جاچکی ہیں۔

یہ مینار سب سے پہلے 2017 میں دریافت ہوا تھا اور نئے حصوں کو مارچ میں ڈھونڈا گیا۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ Huey Tzompantli نامی کھوپڑیوں کی فہرست کا حصہ ہے، جس نے 1521 میں اس شہر کو فتح کرنے والی ہسپانوی فوج کے اندر خوف کو جگایاتھا۔

یہ خوفناک اسٹرکچر اس وقت کے آزٹیک دارالحکومت تینوچتیتلان کے ایک مرکزی معبد ٹیمپلو میئر پر تعمیر کیا گیا تھا، اب یہاں میکسیکو سٹی موجود ہے۔

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

میکسیکو کی وزیر ثقافت الیھنڈرا فراستو نے کہا 'ٹیمپلو میئر اب بھی ہمیں حیران کررہا ہے اور یہ کھوپڑیوں کا مینار بلاشبہ ہمارے ملک میں چند متاثر کن دریافتوں میں سے ایک ہے'۔

ماہرین نے شناخت کیا ہے کہ اس مینار کو 3 مراحل میں 1486 سے 1502 کے درمیان تعمیر کیا گیا۔

اس مینار کو جب چند سال پہلے دریافت کیا گیا تو ماہرین حیران رہ گئے تھے کیونکہ انہیں توقع تھی کہ اس میں صرف نوجوان مرد جنگجوؤں کی کھوپڑیاں ہوں گی، مگر وہاں خواتین اور بچوں کے سر بھی ملے، جس کے بعد اس سلطنت میں انسانی قربانی کے سوالات سامنے آئے۔

ماہر آثار قدیمہ راؤل بریرا کے مطابق اگرچہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان میں کتنے لوگ جنجو تھے، مگر ایسا لگتا ہے کہ کچھ قیدی بھی تھے جن کو قربان کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا 'ہم جانتے ہیں کہ یہ ان کے لیے مقدس مقام تھا، جہاں وہ اپنے دیوتاؤں کو تحائف پیش کرتے'۔

تبصرے (0) بند ہیں