جعلی پولیس مقابلے کی تصدیق پر اہلکاروں کو قید اور جرمانے کی سزا

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2020
سزا سنائے جانے کے بعد پولیس اہلکاروں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا — فائل فوٹو / اے ایف پی
سزا سنائے جانے کے بعد پولیس اہلکاروں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا — فائل فوٹو / اے ایف پی

سندھ ہائی کورٹ نے پولیس مقابلہ جعلی ثابت ہونے پر اس میں ملوث 4 اہلکاروں کو قید اور جرمانے کی سزا سنادی۔

پولیس اہلکاروں نے نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں 22 اگست 2018 کو پولیس مقابلے میں ایک ملزم اویس جعفری کو ہلاک اور ارشد کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم ارشد کو عمر قید کی سزا سنائی جو بعد میں ہائی کورٹ سے اپیل میں بری ہوگیا تھا۔

ہائی کورٹ میں دوران سماعت پولیس اہلکاروں کے وکیل نے کہا کہ اگر ایک دن کی بھی سزا ہوگی تو ان کی نوکری چلی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: مبینہ جعلی پولیس مقابلے پر ایس ایچ کو نوٹس جاری

عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ 2 افراد اور ماریں گے تو کیا ان کا ان کا پروموشن ہوجائے گا؟

وکیل نے عدالت سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) قائم کرنے کی استدعا کی۔

تاہم عدالت نے ان کی یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کس چیز کی جی آئی ٹی ہوگی، کیا یہ سننے کا موقع نہیں ہے۔

جسٹس نظر اکبر نے ریمارکس دیے کہ یہ لوگ شہریوں کو سر میں گولی مار دیتے ہیں وہ بھی رات کو تین بجے، کیا ان کو کوئی جان کا خطرہ تھا جبکہ انہوں نے میڈیکل رپورٹ بھی چھپا دی تھی۔

مزید پڑھیں: 'نقیب اللہ کی موت جعلی پولیس مقابلے میں سینے پر گولی لگنے سے ہوئی'

عدالت نے تفتیش میں مقابلہ حقیقی ثابت نہ کر پانے اور عدالت کے سوالات کے جوابات نہ دے پانے پر پولیس اہلکاروں، جن میں نارتھ ناظم آباد تھانے کے ہیڈ کانسٹبل رانا طارق، اے ایس آئی نجف علی، باغ علی اور شیر گوپانگ شامل ہیں، کو 6، 6 ماہ قید اور 50، 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

سزا سنائے جانے کے بعد پولیس اہلکاروں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں