کے ایم سی، پینشرز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے اثاثے فروخت کرے، سندھ ہائی کورٹ

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2020
صوبائی حکومت کی مجوزہ خصوصی گرانٹ اس کے پنشنرز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے کافی نہیں ہوگی، عدالت عالیہ - فائل فوٹو:وکی میڈیا کامنز
صوبائی حکومت کی مجوزہ خصوصی گرانٹ اس کے پنشنرز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے کافی نہیں ہوگی، عدالت عالیہ - فائل فوٹو:وکی میڈیا کامنز

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے شہری انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی فروخت کے لیے 25 جائیدادوں کی نشاندہی کرے کیونکہ صوبائی حکومت کی مجوزہ خصوصی گرانٹ اس کے پنشنرز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے کافی نہیں ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو ججز پر مشتمل بینچ نے چیف سیکریٹری سندھ کی سربراہی میں ایک کمیٹی کو 22 دسمبر کو کے ایم سی کے پینشنرز کے واجبات کی ادائیگی کے لیے ادارے کو ایک بار کی گرانٹ کے بارے میں اپنی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ کے ایم سی کے ریٹائرڈ ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد کے فوائد 4 ارب 24 کروڑ روپے تھے اور یہ مجوزہ ماہانہ گرانٹ کے ذریعے یا صوبائی حکومت ایک وقت کے خصوصی گرانٹ کے ذریعے حل نہیں ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: واجبات کی عدم ادائیگی: کے ایم سی ٹھیکیداروں نے سڑکوں کی مرمت کا کام روک دیا

بینچ کا کہنا تھا کہ 'اس وجہ سے کے ایم سی کے اثاثے فروخت کرنے کا واحد راستہ رہ جاتا ہے، ایڈمنسٹریٹر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ بینچ کے سامنے رکھی گئی فہرست میں سے کم از کم 25 جائیدادوں کی نشاندہی کرے'۔

بینچ کو بتایا گیا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے امکانات کو دریافت کرنے کے لیے قائم کمیٹی نے دو بار ملاقات کی اور تجویز پیش کی کہ کے ایم سی کو دی جانے والی 43 کروڑ روپے کی خصوصی ماہانہ گرانٹ کو بڑھا کر 60 کروڑ روپے کیا جائے۔

کے ایم سی نے شہر کے پوش علاقوں میں بنگلوں اور اپارٹمنٹ سمیت اپنی غیر منقولہ املاک کی فہرست بھی پیش کی جو اس کے افسران کے قبضے میں تھیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے سیکریٹری بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ایسے بنگلوں اور اپارٹمنٹس کی ملکیت کی تصدیق کرے اور اگلی سماعت پر رپورٹ پیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف پی سی ایس، ایم ڈی/ایم ایس کیلئے حکومتی پالیسی کے خلاف نشستیں مختص

مزید یہ نشاندہی کی گئی کہ کے ایم سی کے پاس ہاکس بے میں بیچ پر 250 ہٹس بھی ہیں تاہم کے ایم سی کے وکیل نے عرض کیا کہ حال ہی میں ان ہٹس کے تمام لیز منسوخ کردیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ متعدد کے ایم سی کے ریٹائرڈ ملازمین نے ریٹائرمنٹ کے بعد ہونے والے مراعات کی عدم ادائیگی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ریٹائرڈ کے ڈی اے ملازمین کے لیے 50 کروڑ کی گرانٹ

صوبائی حکام نے اسی بینچ کو یہ بھی بتایا کہ سندھ حکومت نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات حل کرنے کے لیے ایک بار کی گرانٹ/بیل آؤٹ پیکیج کے طور پر 50 کروڑ روپے کی منظوری دے دی ہے۔

فنانس اور لوکل گورنمنٹ سیکریٹریز نے بینچ سے استدعا کی کہ وہ کے ڈی اے کو 6 سفارشات پر عمل کرنے کی ہدایت کرے جو بیل آؤٹ پیکیج ملنے کے بعد کی گئی تھیں۔

صوبائی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ ساتھ کے ڈی اے نے پیکیج کے استعمال کی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے لیے مناسب وقت طلب کیا۔

بینچ نے دونوں سکریٹریز اور کے ڈی اے حکام کو 17 دسمبر تک اپنی رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں