پی ڈی ایم کی تحریک مفاہمت کیلئے ہے تاکہ ان کو بھی حصہ ملے، مولانا شیرانی

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2020
مولانا شیرانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے مجھے کوئی دھوکا نہیں دیا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مولانا شیرانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے مجھے کوئی دھوکا نہیں دیا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تحریک مخاصمت برائے مفاہمت ہے تاکہ ان کو بھی حصہ ملے۔

کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ جو جماعتیں عمران خان کو سلیکٹڈ کہتی ہیں وہ خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں وہ سلیکٹڈ ہیں یا منتخب ہیں، پی ڈی ایم کی جو مخاصمت ہے یہ مخاصمت برائے عداوت نہیں بلکہ مخاصمت برائے مفاہمت ہے کہ ہمیں بھی کوئی حصہ ملے۔

مزید پڑھیں: 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرا دیں، مولانا فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 2019 میں دھرنا دیا اور جماعت کی مجلس شوریٰ سے اس کی منظوری اب لی، 'پی ڈی ایم کی تحریک کا کوئی نتیجہ اور نہ کوئی سودے کا ماحول نظر آرہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے آزادی مارچ کے دھرنے کے بارے میں بھی اسی وقت کہا تھا کہ جس طرح گئے ہیں اسی طرح آئیں گے، اس پی ڈی ایم کے بارے میں بھی میں نے کہا کہ مجھے کوئی نتیجہ نظر نہیں آتا اور سودے کا بھی بظاہر کوئی ماحول نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ استعفے نقد چیز ہیں اور نقد چیز پھینک کر ادھار کی امید پر بیٹھنا کوئی دانائی کی بات نہیں اور 'میرا نہیں خیال کہ اپوزیشن کے ہاتھ میں جو ہے وہ پھینک دیں گے اور آگے کا معلوم بھی نہیں کہ کچھ ہاتھ آئے یا نہ آئے، اسی لیے پیپلز پارٹی کافی حد تک اس پر آمادہ نظر نہیں آتی'۔

انتخابات کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان جیسے ملک میں انتخابات کبھی بھی آزاد نہیں ہوئے ہیں اور نہ آئندہ آزاد انتخابات ہونے کا کوئی امکان ہے، اس لیے میں تجویز دیتا ہوں کہ کوئی الگ ادارہ کھول کر اس پر 'ادارہ برائے وزارت' کا بورڈ لگا دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: استعفے ہمارے ایٹم بم ہیں، اس کے استعمال کی حکمت عملی مل کر اپنائیں گے، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ 'انتخابات کی مصیبتوں، ناراضیوں اور مار کٹائی سے بہتر یہ ہے کہ جس کو بھی وزارت کا شوق ہو وہ اس ادارے کو درخواست دیں اور جو الیکشن کے لیے اس نے جمع پونجی رکھی ہو کسی لفافے میں ڈال کر کہیں کہ یہ میری استطاعت ہے اور یہ میری خواہش ہے'۔

مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ اگر جماعت شخصی یا وراثتی ہو تو پھر تو اصلاح کے امکانات نہیں ہوں گے، اگر جماعت کو فرد اپنے نام الاٹ کریں کوئی (ش) بنے، کوئی (ف) بنے، کوئی (ن) بنے تو پھر جمعیت علمائے اسلام تو درمیان میں سے نکل گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ تمام گروپ چھوڑ کر اصل جماعت میں آجاؤ'۔

بلوچستان میں متوازی حکومت سے متعلق اپوزیشن کے الزام پر مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ یہ جو ارکان اسمبلی کامیاب ہوئے ہیں یہ کیا اپنے بل بوتے پر آئے ہیں یا اسٹیبلشمنٹ کی معاونت سے پاس ہوئے ہیں، جب انہوں نے کامیاب کروایا ہے تو پھر جوابدہ بھی اسٹیبلشمنٹ کو ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا الٹی میٹم مسترد، وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیں گے، وزیر خارجہ

مولانا فضل الرحمٰن سے اختلاف سے متعلق واضح جواب دیے بغیر انہوں نے کہا کہ 'ہماری قسمت ایسی ہے کہ علما اور قومی زعما جب ان پر صاف ستھرا جھوٹ ثابت ہوجائے نہ وہ شرماتے ہیں نہ ان کے چہرے پر نہ آنکھوں میں کوئی تغیر آتا ہے، بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ یہ تو حکمت عملی ہے اور جب وعدہ خلافی ان پر ثابت ہوجائے تو کھل کھلا کر کہتے ہیں کہ یہ تو سیاست ہے، رات گئی بات گئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ جب دھوکا ثابت ہوجائے تو پھر بڑے آرام سے تکیہ لگا کر کہتے ہیں کہ یہ تو مصلحت ہے، جب خود غرضی ثابت ہوجائے تو کہتے ہیں کہ یہ تو دانائی ہے۔

مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے میرے ساتھ تو دھوکا نہیں کیا۔

کورونا پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کورونا نیو ورلڈ آرڈر کا تجربہ ہے کیونکہ نیو ورلڈ آرڈر میں 'ایک آرڈر اور ایک مذہب' جیسی دو چیزیں ہوں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں