مسلم لیگ (ن) نے اپنے اراکین پنجاب اسمبلی کو کل تک استعفیٰ جمع کرانے کی ڈیڈلائن دے دی

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2020
حمزہ شہباز کی جانب سے یہ ہدایت دی گئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
حمزہ شہباز کی جانب سے یہ ہدایت دی گئی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے پنجاب اسمبلی میں موجود اپنے 154 اراکین کو کل (بدھ) تک استعفے جمع کرانے کی ڈیڈلائن دے دی، جو حکومت کو ہٹانے کے مقصد سے شروع کی گئی اپوزیشن کی تحریک کے سلسلے میں پارٹی کی سنجیدگی اور جلد بازی کی عکاسی کرتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قانون سازوں کو یہ ہدایت پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف نے پارٹی کے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں دیں۔

واضح رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز اسمبلی اجلاس میں شریک ہورہے ہیں۔

وہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بنائے گئے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات میں ڈیڑھ سال سے زائد سے کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے 14 ارکین اسمبلی نے اپنے استعفے جمع کروادیے

اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) بھی ان کے خلاف 25 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔

یہاں یہ واضح رہے کہ ستمبر میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے لیے قائم کیے گئے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اپنے قانون سازوں کو 31 دسمبر تک اپنے استعفے (اپنی قیادت) کو جمع کرانے کی ڈیڈلائن دی تھی۔

تاہم پارٹی کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’چونکہ اب تک مسلم لیگ (ن) کے صوبائی اراکین اسمبلی کی جانب سے اتنے زیادہ استعفے قیادت کو جمع نہیں کروائے گئے تو حمزہ شہباز نے مرکزی قیادت کی ہدایت پر ایم پی ایز کو ہدایت کی کہ وہ کل (بدھ) تک اپنے استعفے قیادت کو جمع کرائیں‘۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا چاہتی اور وہ اسی لیے یہ یقینی بنارہی ہے کہ اس کے تمام قانون ساز پی ڈی ایم کی ڈیڈلائن سے قبل اپنے استعفے جمع کرادیں تاہم قومی اسمبلی کے اراکین سے متعلق پارٹی نے اس طرح کی کوئی ڈیڈلائن نہیں دی۔

اگر صوبے میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کی بات کریں تو یہ تعداد 159 ہے لیکن اکتوبر میں پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرکے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملنے والے 5 اراکین کو نکالنے کے بعد پارٹی نے ان سے استعفوں کا نہیں کہا ہے۔

جن 5 ایم پی ایز کو پارٹی سے نکالا گیا تھا ان میں خانیوال سے نشات احمد داحا اور فیصل نیازی، شیخوپورہ سے میاں جلیل احمد شرقپوری، نارووال سے محمد غیث الدین اور گوجرانوالہ سے اشرف انصاری شامل تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 5 میں سے ایک میاں جلیل احمد شرقپوری نے پیر کو پرویز الٰہی کو ’مشروط‘ استعفیٰ جمع کرواتے ہوئے درخواست کی کہ اگر ان کے علاقے سے دیگر قانون ساز رکن قومی اسمبلی رانا تنویر حسین اور اراکین صوبائی اسمبلی پیر اشرف رسول اور عبدالرؤف 31 دسمبر تک اپنے استعفے جمع کراتے ہیں تو ان کا استعفیٰ منظور کرلیا جائے۔

جلیل شرقپوری نے پارٹی کے قائد نواز شریف کی جانب سے اداروں کے خلاف بات کرنے کی مخالفت کی تھی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز سمیع اللہ خان نے ڈان کو بتایا کہ حمزہ شہباز نے پارٹی کے ایم پی ایز کو ہدایت کی کہ وہ بدھ تک اپنا استعفیٰ جمع کرا دیں تاکہ قیادت پی ڈی ایم کی (31 دسمبر) کی ڈیڈلائن سے قبل اسے وصول کرسکے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) میں اختلافات، عبدالقادر بلوچ اور ثنااللہ زہری کا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا مسلم لیگ (ن) کی قیادت انحراف کے کچھ خدشے پر اس معاملے میں عجلت دکھا رہی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ایسی بات نہیں ہے، اس کے تمام قانون ساز اپنا استعفیٰ پیش کریں گے (جبکہ) ہم نے پارٹی سے نکالے گئے 5 ایم پی ایز سے استعفے طلب نہیں کیے‘۔

انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز خود بھی آج (منگل) کو اسمبلی سے مستعفی ہورہے ہیں، پی ڈی ایم نے وزیراعظم عمران خان کو واضح ڈیڈلائن دی ہے کہ 31 جنوری تک عہدہ چھوڑ دیں، ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ دوسری صورت میں اسلام آباد کی طرف مارچ کا نتیجہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کی صورت میں نکلے گا۔

مسلم لیگ (ن) کا خیال ہے کہ اگر اپوزیشن نے بڑے پیمانے پر استعفے دے دیے تو مارچ میں سینیٹ انتخابات نہیں ہوسکیں گے۔

تاہم حکمران جماعت پی ٹی آئی کے کئی رہنما دعویٰ کرچکے ہیں کہ اپوزیشن اسمبلیوں سے مستعفی نہیں ہوگی کیونکہ وہ اسے ’دباؤ کے حربے‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔


یہ خبر 22 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں