منی لانڈرنگ ریفرنس: ’شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد کے اثاثے قرق’

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2020
شہباز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
شہباز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی احتساب بیورو (نیب) نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سلیمان شہباز، بیٹی رابعہ عمران اور داماد ہارون یوسف کے اثاثے قرق کردیے۔

یہ بات ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور نے تفتیشی افسر کے ذریعے احتساب عدالت لاہور میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتائی۔

احتساب عدالت لاہور میں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی، جہاں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران ڈی جی نیب لاہور نے تفتیشی افسر کے ذریعے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس میں بتایا گیا کہ نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹے سیلمان شہباز، بیٹی رابعہ عمران، داماد ہارون یوسف اور دیگر ملزم کے اثاثے قرق کردیے ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اشتہاری قرار

واضح رہے کہ عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں ان تمام ملزمان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے اثاثے قرق کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

احتساب عدالت نے 26 نومبر کو رابعہ عمران، داماد ہارون یوسف اور بیٹے سلیمان شہباز جبکہ 8 دسمبر کو نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

آج عدالت میں جب سماعت ہوئی تو شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر جج سے گفتگو کرنے کی اجازت مانگی۔

جس کے بعد انہوں نے کہا کہ میری رپورٹس میں لکھا ہے کہ مجھے پوسٹ کینسر ٹریٹمنٹ (کینسر کے بعد علاج) کی ضرورت ہے لیکن جب عدالت کی تاریخ ہوتی تو ایک دن پہلے ڈاکٹر آجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز صرف ’خانہ پری‘ کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا ڈاکٹر آیا جبکہ کینسر اسپیشلسٹ نہیں آیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ رویہ مجرمانہ ہے کیونکہ علاج نہ ہوا تو جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، اس پر جج جواد الحسن نے کہا کہ مجھے مکمل درخواست دیں جسے میں حکومت کو بھیجوں گا۔

دوران سماعت شہباز شریف نے کہا کہ میں نے پوچھا کہ 20 سال سے جو ڈاکٹر علاج کر رہے ہیں انہیں کیوں نہیں بلایا، تو جواب دیا گیا کہ اجازت نہیں ہے۔

سماعت کے دوران نیب گواہ کی جانب سے عدالت میں بار بار کھانسنے پر جج نے تشویش کا اظہار کیا اور پوچھا کہ کیا آپ کی طبیعت ٹھیک ہے، جس پر نیب گواہ نے بتایا کہ جی میری طبیعت ٹھیک ہے لیکن ڈسٹ الرجی ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ اپنے مساک کو ٹھیک سے پہنیں۔

سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں شور ہونے پر جج نے اظہار برہمی کی اور ریمارکس دیے کہ ایک ایک سوال ملین ڈالر کا ہے، رانا مشہود آپ کے ہوتے بھی شور ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ لوگوں نے شور کرنا ہے تو جراح کیسے ہوگی، ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آپ باز نہیں آئیں گے تو وہ اٹھ کر چلے جائیں گے۔

عدالت میں سماعت کے دوران نیب گواہ الیکشن کمیشن افسر خالد محمود سے شہباز شریف کے وکیل نے جرح کی، جس پر نیب گواہ نے بتایا کہ انتخاب لڑنے والے اُمیدوار اپنے اثاثوں کی تفصیلات دیتا ہے اور جیتنے کے بعد ہر سال یہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کراتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

اس پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے سوال کیا کہ کیا شہباز شریف نے کاغذات میں اپنے بیوی بچوں کو اپنے زیر کفالت لکھا، جس پر گواہ نے جواب دیا کہ میں نے ریکارڈ کا جائزہ نہیں لیا اور نہ پڑھا۔

انہوں نے کہ شہباز شریف کے خلاف اثاثے غلط جمع کرانے سے متعلق کوئی ریکارڈ تفتیشی افسر کو نہیں دیا، جس پر امجد پرویز نے پوچھا کہ آپ کو کونسا ریکارڈ تفتیشی افسر کو دینے کا کہا گیا، اس پر نیب گواہ نے جواب دیا کہ 2007 سے 2018 کا ریکارڈ دینے کا کہا گیا۔

اس پر امجد پرویز نے کہا کہ آپ کو تو جائیداد کی تفصیل جمع کرانے کا اختیار نہیں تھا۔

بعد ازاں انہوں نے نیب کے گواہ پر اپنی جرح مکمل کرلی، جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے مزید 2 گواہان کو طلب کرلیا۔

ساتھ ہی عدالت نے مذکورہ ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع کردی اور اسی روز دونوں کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔

تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی بیٹی، داماد اور بیٹا اشتہاری قرار

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں