منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اشتہاری قرار

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2020
شہباز شریف اس وقت جیل میں ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
شہباز شریف اس وقت جیل میں ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خاندان کے خلاف دائر منی لانڈرنگ ریفرنس میں ان کی اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دے دیا۔

صوبائی دارالحکومت میں جج جواد الحسن کی عدالت میں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی، جہاں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف خود پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے طلب کرنے کے باوجود شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز پیش نہیں ہوئیں۔

واضح رہے کہ عدالت نے نصرف شہباز کو نہ صرف طلب کررکھا تھا بلکہ ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہوئے تھے لیکن ان کی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آئی تھی۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

آج جب سماعت ہوئی تو عدالت نے مستقل غیرحاضری کی بنیاد پر نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دے دیا اور قومی احتساب بیورو (نیب) سے ان کی جائیداد کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ 26 نومبر کو لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر کی بیٹی رابعہ عمران، داماد ہارون یوسف اور بیٹے سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔

تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی بیٹی، داماد اور بیٹا اشتہاری قرار

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

تبصرے (0) بند ہیں