مقبوضہ کشمیر انتخابات میں مودی مخالف اتحاد کی واضح کامیابی

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2020
مقامی انتخابات کے دوران 280 نشستوں پر ووٹنگ 8 مراحل میں 25 روز تک جاری رہی—تصویر: اے ایف پی
مقامی انتخابات کے دوران 280 نشستوں پر ووٹنگ 8 مراحل میں 25 روز تک جاری رہی—تصویر: اے ایف پی

نئی دہلی: بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے جبری الحاق کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا اتحاد مقامی حکومتوں کے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ نئی دہلی کی جابرانہ حکومت کے خلاف فیصلہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فاروق عبداللہ کی سربراہی میں گپکار اعلامیے کے لیے پیپلز الائنس جو مقامی انتخابات میں بڑی کامیابی کی جانب بڑھ رہا ہے اس نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کی بات چیت کی حمایت کی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے پہلے ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے انتخابات میں مقامی جماعتیں وادی میں اکثریت حاصل کررہی ہیں جبکہ جموں ریجن میں بی جے پی کا پلڑا بھاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سخت سیکیورٹی میں پہلے انتخابات

گپکار الائنس میں مقبوضہ کشمیر کی 7 جماعتیں شامل ہیں اور حریف جماعتیں نیشنل کانفرنس اور محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) بھی شامل ہیں۔

ابتدائی نتائج کے مطابق الائنس 114 نشستوں پر کامیابی کے ساتھ آگے ہے جبکہ بی جے پی 72 نشستوں پر کامیاب ہوتی اور کانگریس 26 نشستیں حاصل کرتی نظر آرہی ہے۔

جموں ریجن میں بی جے پی 69 نشستوں کے ساتھ آگے جب کہ الائنس 35 نشستوں پر کامیابی حاصل کررہا ہے، کشمیر ریجن میں علاقائی اتحاد 79 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کررہا ہے جبکہ بی جے پی 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کررہی ہے۔

ان مقامی انتخابات کے دوران 280 نشستوں، 20 اضلاع میں سے ہر ضلع کی 14 نشستوں پر، ووٹنگ 8 مراحل میں 25 روز تک جاری رہی۔

مزید پڑھیں: چین کے تعاون سے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 بحال ہوگا، فاروق عبداللہ

گپکار الائنس اور کانگریس کا 13 ضلعی یونین کونسلز میں کامیابی حاصل کرنے کا امکان ہے جبکہ بی جے پی اور اس کے اتحادی 6 اضلاع میں کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں۔

تاہم گپکار روڈ، جہاں تمام سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی رہائش گاہیں ہیں، وہاں جشن کے کوئی آثار نظر نہیں آئے اور نہ ہی کسی نے اپنے اُمیدوار کی مہم چلائی۔

تاہم انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے اُمیدواروں کو مہم چلانے نہیں دی گئی اور سیکیورٹی حصار میں قید رکھا جبکہ مرکزی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کردیا۔

کامیاب اُمیدواروں میں شامل پی ڈی پی کے یوتھ پریزیڈنٹ وحید پارا بھی شامل ہیں جنہیں وادی کشمیر کے علاقے پلوامہ سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد نیشنل انویسٹگیشن ایجنسی نے عسکریت پسندوں سے رابطوں کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ناراض کشمیری چین کی حکمرانی کو ترجیح دیں گے، فاروق عبداللہ

خیال رہے کہ گپکار الائنس گزشتہ برس 5 اگست کو بڑی آئینی تبدیلیوں کے خلاف احتجاجی کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا، ان آئینی تبدیلیوں کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا گیا تھا اور اس کے بعد اس علاقے کو 2 یونین اکائیوں میں بدل دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں